ماحولیاتی تبدیلی، نئی پالیسی وضع کی جائے: اوباما

صدر نے کہا کہ،’سوال یہ نہیں آیا ہمیں عمل کی ضرورت ہے۔ سائنس، کیمیائی اور طبیعیاتی علوم نے یہ ثابت کر دیا ہے اور لاکھوں تجربات نے اِس بحث کو ہی ختم کر دیا ہے‘
امریکی صدر براک اوباما نے ماحولیات سے متعلق پالیسی کو تیزی سےتبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے، تاکہ امریکہ اور دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے خاطر خواہ طور پر نبردآزما ہوا جا سکے۔

مسٹر اوباما نے یہ بات منگل کے روز واشنگٹن میں اپنے خطاب میں کہی جِس میں اُنھوں نے ماحولیاتی اصلاحات کی نشاندہی کی۔

صدر نےاپنی طرف سے صادر کیے جانے والے متعدد احکامات، اور کانگریس میں اپنے مخالفین کے ساتھ ماحولیاتی اور معاشی امور کے بارے میں اختلافی قانون سازی سے گریز پر مبنی معاملات کا ذکر کیا۔

امریکی لیڈر نے کہا کہ یہ بحث اب ختم ہو جانی چاہیئے آیا لوگ عالمی تپش کا موجب بن رہے ہیں۔ برعکس اِس کے، اب عمل کا وقت آچکا ہے۔

صدر اوباما کے بقول، سوال یہ نہیں آیا ہمیں عمل کی ضرورت ہے۔ سائنس، کیمیائی اور طبیعیاتی علوم نے یہ ثابت کر دیا ہے اور لاکھوں تجربات نے اِس بحث کو ہی ختم کردیا ہے۔

اُنھوں نے توانائی سے متعلق متنازعہ تجویز کا ذکر کیا، جِس کا تعلق کینیڈا سے امریکہ کے وسط میں ’گلف آف میکسیکو‘ کے ساحل کے ساتھ ساتھ نصب تیل صاف کرنے والے کارخانوں تک تیل کی پائپ لائن اُسی صورت میں تعمیر ہونی چاہیئے اگر یہ عالمی تپش کا باعث نہیں بنتی۔

اُن کے بقول،’ ہمارا قومی مفاد اِسی میں ہے کہ یہ منصوبہ کاربن کی آلودگی کے مسئلے میں اضافےکا باعث نہیں بنتا‘۔

ماحولیات کے سرگرم کارکن، مائیکل برونے، جو ’سیرا کلب‘ کے انتظامی سربراہ ہیں،
’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ صدر کے اقدامات کاربن کی آلودگی کے مسئلے سے نمٹنے میں معاون ثابت ہوں گے، کیونکہ کاربن کی آلودگی عالمی تپش کا باعث بنتی ہے۔


ایک کلیدی شق کے حوالے سے امریکی صدر نے ملک کے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کو احکامات جاری کیے کہ وہ ایک سال کے اندر اندر کاربن کے اخراج اور بجلی کی موجودہ تنصیبات کے بارے میں سخت معیار مرتب کرے، جِن پر 2015ء تک عمل درآمد ہو جانا چاہیئے۔