امریکہ کے صدر براک اوباما نے امریکی کمپنیوں کو ٹیکسوں میں دی گئی درجنوں اقسام کی چھوٹ کا خاتمہ کرکے کارپوریٹ ٹیکس کی سطح 35 فی صد سے کم کرکے 28 فی صد تک لانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
امریکی وزیرِ خزانہ ٹموتھی گائٹنرنے بدھ کو کارپوریٹ کمپنیوں پر نافذ محصولات کے نظام میں مجوزہ اصلاحات کا خاکہ پیش کیا جو امکان ہے کہ رواں برس ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے جاری صدر اوباما کی انتخابی مہم کے منشور کا اہم حصہ ہوں گی۔
حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ صدر اوباما کی تجویز کردہ اصلاحات کے ذریعے مینوفیکچرنگ کمپنیوں پر نافذ ٹیکس 32 فی صد کی موجود ہ سطح سے گھٹ کر 25 فی صد کی اوسط شرح پر آجائے گا۔
لیکن اصلاحات میں تیل اور قدرتی گیس کی کمپنیوں پر عائد ٹیکسوں میں اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ اصلاحات کے ذریعے پہلی بار بیرونِ ملک کام کرنے والی کمپنیوں کو بھی امریکہ سے باہر ہونے والی آمدنی پر کم از کم محصول ادا کرنے کا پابند کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ امریکہ میں کارپوریٹ سیکٹر پر ٹیکس کی سطح 35 فی صد ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ ہےاور اس کے نتیجے میں امریکی کمپنیوں کو معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑتاہے۔
لیکن بیشتر بڑی امریکی کمپنیاں کاروباری اخراجات میں دی گئی قانونی چھوٹ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بہت کم ٹیکس ادا کرتی ہیں جن کے خاتمے کی تجویز اصلاحات میں شامل ہے۔
اوباما انتظامیہ نے ٹیکسوں میں اصلاحات کا منصوبہ آئندہ انتخاب میں صدر اوباما کے متوقع ری پبلکن حریف مِٹ رومنی کی جانب سے ٹیکس منصوبے کے اعلان کے دو روز بعد ظاہر کیا ہے۔
رومنی رواں برس نومبر میں ہونے والی صدارتی انتخاب میں صدر اوباما کے مقابلے پر ری پبلکن جماعت کی نامزدگی حاصل کرنے کی دوڑ میں شریک امیدواران میں سرِ فہرست ہیں اور انہوں نے اپنے ٹیکس منصوبے میں انفرادی آمدنی پر نافذ ٹیکسوں میں 20 فی صد تک کٹوتی کا وعدہ کیا ہے۔