امریکی صدر براک اوباما نےدفاعی اخراجات کےبِل پردستخط کردیے ہیں، باوجود اِس بات کے کہ اُنھوں نے اِس قانون سازی کی اُن شقوں پر اپنےتحفظات کا اظہار کیا ہے، جِن کا تعلق مشتبہ دہشت گردوں کو حراست میں لینے، تفتیش کرنے اور مقدمہ چلانےسے ہے۔
صدر نے، جو اِس وقت ہوائی میں چھٹیاں منا رہے ہیں، ہفتے کو662بلین ڈالر کے بِل پر دستخط کیے۔
دستخط کی تقریب میں اُنھوں نے کچھ قانون سازوں کی سرزنش کی، جنِھوں نے، اُن کے بقول، بِل میں ملک کو محفوظ بنانے کے لیے انسداد دہشت گردی سےمتعلق عہدے داروں کی استعداد کو محدود کرنے کی کوشش کی ہے۔
اِس قانون سازی پر دستخط اُنھوں نے مہینوں سے جاری بحث کے بعد کی، جِن میں امریکیوں کے آئینی حقوق کا انحراف کیے بغیر تحویل میں لیے گئے مشتبہ دہشت گردوں سے نبردآزما ہونےسے متعلق لے دے ہوتی رہی۔
ابتدائی طور پر وائٹ ہاؤس نے اِس قانون سازی کو ویٹو کرنے کی دھمکی دی تھی۔ لیکن، کانگریس کی طرف سے بِل میں تبدیلیاں لانے کے بعد اِس دھمکی کو واپس لیا گیا۔
بِل کے ذریعے ایران پر نئی تعزیرات بھی عائد کی گئی ہیں، تاکہ تہران کی جوہری افزودگی کے پروگرام کو جاری رکھنے کے لیےمالی استعداد کو کم کیا جا سکے۔
ممکنہ تعزیرات کے جواب کے طور پر، ایران نےاہک ہفتہ قبل دھمکی دی تھی کہ وہ خلیج فارس میں داخل ہونے کی اہمیت والی اسٹریٹجک آبنائے ہرمز کو بند کردے گا۔ رد عمل ظاہر کرتے ہوئے، امریکہ نے آبنائے ہرمز کو کھلا رکھنے کا عہد کیا۔ بند ہونے کی صورت میں دنیا بھر کو جانے والی تیل کی کچھ رسد اور اُن کی قیمتوں پر عارضی طور پر اثر پڑ سکتا ہے۔
دیسی ساخت کے دھماکہ خیز مواد کو کنٹرول کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے، قانون سازی میں پاکستان کو دی جانے والی 70کروڑ ڈالر کی امداد کو بھی منجمد کیا گیا ہے۔