امریکی صدر براک اوباما نے برآمد درآمدبینک کے دوبارہ اجرا کےبارے میں قانون سازی کی منظوری دینے پر کانگریس کی تعریف کی ہے اور قانون سازوں پر زور دیا ہے کہ وہ دیگر ملکی ترجیحات پر بھی دھیان دیں۔
بدھ کے روز واشنگٹن میں مسٹر اوباما نے برآمد درآمد بینک کےنئے اختیار سے متعلق بل پر دستخط کرتے ہوئے کہا کہ اِس بینک سے امریکی کاروبار اور کارکن مستفید ہوں گے۔
اُن کے الفاظ میں برآمد درآمد بینک کو جاری رکھنے کی حمایت کا اختیار دے کر اُن ہزاروں کاروباروں کو اپنی مصنوعات بیرون ملک بھیجنے میں مدد کی جارہی ہے، اور ایسا کرتے ہوئے اندرون ملک روزگار کے مواقع پیدا کیے جارہے ہیں، اور یہ کہ اس عمل میں ٹیکس دہندگان پر کوئی اضافی بوجھ نہیں ڈالا جا رہا۔
صدر نے دونوں سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والےقانون سازوں کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے’امریکی عوام ٕ کے مفادات کو اولیت دیتے ہوئے‘ مل کر کام کیا۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے، کیونکہ عالمی معیشت ایک ’نازک مقام ‘ پرکھڑی ہے اور یہ بات انتہائی ضروری ہے کہ امریکہ پوری تندہی سے آگے بڑھ کر کام کرے۔
اُنھوں نے کانگریس پر زور دیا کہ وہ اندرون ملک نوعیت کی دیگر ترجیحات پر اقدام کرے جس میں گھروں کے مالکان کو کم شرحوں پر رہائشی قرضوں کی سہولت فراہم کرنا، ماحول دوست توانائی سے متعلق کمپنیوں کو ٹیکس میں چھوٹ دینا اور سابق فوجیوں کو روزگار میسر کرنا اور دیگر مواقع کی فراہمی کےلیے ضروری قانون سازی کرنا شامل ہے۔