نئی پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے صدر براک اوباما نے خبردار کیا کہ اگر روس نے کشیدگی میں اضافہ جاری رکھا تو اسے عالمی برادری میں تنہائی کا شکار کردیا جائے گا۔
واشنگٹن —
امریکہ کے صدر براک اوباما نے یوکرین میں فوجی مداخلت اور کرائمیا کے الحاق کے ردِ عمل میں روس کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جمعرات کی صبح 'وہائٹ ہاؤس' میں ایک پریس کانفرنس میں نئی پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے صدر براک اوباما نے خبردار کیا کہ اگر روس نے کشیدگی میں اضافہ جاری رکھا تو اسے عالمی برادری میں تنہائی کا شکار کردیا جائے گا۔
امریکہ کی جانب سے نئی اقتصادی پابندیاں روسی حکومت، یوکرین کے نیم خود مختار علاقے کرائمیا کے روس کےساتھ الحاق میں سرگرم کردار ادا کرنے والی کئی شخصیات اور روسی حکام کو مالی معاونت فراہم کرنے والے ایک بینک کے خلاف عائد کی گئی ہیں۔
پریس کانفرنس میں صدر اوباما نے واضح کیا کہ ضرورت پڑنے پر مستقبل میں روسی معیشت کے دیگر شعبے بھی امریکی پابندیوں کی زد میں آسکتے ہیں۔
صدراوباما کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی روز سے یوکرین میں پیش آنے والے واقعات نے دنیا کو بے چینی میں مبتلا کر رکھا ہے جہاں، ان کے بقول، روس کی فوجی مداخلت نے یوکرین کے مشرقی اور جنوبی حصوں کی سالمیت کو خطرے سے دوچار کردیا ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یوکرین سے متعلق روس کے اقدامات کی ذمہ داری ماسکو حکومت پر عائد ہوتی ہے جنہیں یوکرین کے علاوہ عالمی برادری بھی مسترد کرچکی ہے۔
اس سے قبل پیر کو امریکی حکومت نے پہلے مرحلے میں کرائمیا کے روس سے الحاق میں اہم کردار ادا کرنے والی 11 یوکرینی اور روسی شخصیات کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ان کے اثاثے منجمد کردیے تھے۔
روس کا جوابی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان
امریکی صدر کی پریس کانفرنس کے فوراً بعد ہی ماسکو حکومت نے اس پر سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے بعض امریکی شخصیات پر جوابی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
روسی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں نو امریکی شخصیات پر سفری پابندیاں عائد کرتے ہوئے مغربی ممالک کو خبردار کیا گیا ہے کہ روس ان کے "ہر معاندانہ اقدام کا منہ توڑ جواب" دے گا۔
بیان کے مطابق ماسکو حکومت نے جن افراد پر پابندی عائد کی ہے ان میں صدر اوباما کے نائب مشیر برائے قومی سلامتی بینجمن رہوڈز، امریکی سینیٹرز جان مک کین، ڈینئل کوٹس، میری لانڈرے، رابرٹ میننڈیز اور ہیری ریڈ کے علاوہ امریکی ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن اسپیکر جان بینر شامل ہیں۔
پابندی کے تحت یہ افراد روس میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔
پابندیوں کے اعلان اور جوابی اعلان سے قبل روسی اور امریکی وزرائے خارجہ سرجئی لاوروف اور جان کیری کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا۔
اطلاعات کے مطابق روسی وزیرِ خارجہ نے اپنے امریکی ہم منصب سے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ کرائمیا کے روس کے ساتھ الحاق کے فیصلے پر نظرِ ثانی کا کوئی امکان نہیں۔
جمعرات کی صبح 'وہائٹ ہاؤس' میں ایک پریس کانفرنس میں نئی پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے صدر براک اوباما نے خبردار کیا کہ اگر روس نے کشیدگی میں اضافہ جاری رکھا تو اسے عالمی برادری میں تنہائی کا شکار کردیا جائے گا۔
امریکہ کی جانب سے نئی اقتصادی پابندیاں روسی حکومت، یوکرین کے نیم خود مختار علاقے کرائمیا کے روس کےساتھ الحاق میں سرگرم کردار ادا کرنے والی کئی شخصیات اور روسی حکام کو مالی معاونت فراہم کرنے والے ایک بینک کے خلاف عائد کی گئی ہیں۔
پریس کانفرنس میں صدر اوباما نے واضح کیا کہ ضرورت پڑنے پر مستقبل میں روسی معیشت کے دیگر شعبے بھی امریکی پابندیوں کی زد میں آسکتے ہیں۔
صدراوباما کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی روز سے یوکرین میں پیش آنے والے واقعات نے دنیا کو بے چینی میں مبتلا کر رکھا ہے جہاں، ان کے بقول، روس کی فوجی مداخلت نے یوکرین کے مشرقی اور جنوبی حصوں کی سالمیت کو خطرے سے دوچار کردیا ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یوکرین سے متعلق روس کے اقدامات کی ذمہ داری ماسکو حکومت پر عائد ہوتی ہے جنہیں یوکرین کے علاوہ عالمی برادری بھی مسترد کرچکی ہے۔
اس سے قبل پیر کو امریکی حکومت نے پہلے مرحلے میں کرائمیا کے روس سے الحاق میں اہم کردار ادا کرنے والی 11 یوکرینی اور روسی شخصیات کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ان کے اثاثے منجمد کردیے تھے۔
روس کا جوابی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان
امریکی صدر کی پریس کانفرنس کے فوراً بعد ہی ماسکو حکومت نے اس پر سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے بعض امریکی شخصیات پر جوابی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
روسی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں نو امریکی شخصیات پر سفری پابندیاں عائد کرتے ہوئے مغربی ممالک کو خبردار کیا گیا ہے کہ روس ان کے "ہر معاندانہ اقدام کا منہ توڑ جواب" دے گا۔
بیان کے مطابق ماسکو حکومت نے جن افراد پر پابندی عائد کی ہے ان میں صدر اوباما کے نائب مشیر برائے قومی سلامتی بینجمن رہوڈز، امریکی سینیٹرز جان مک کین، ڈینئل کوٹس، میری لانڈرے، رابرٹ میننڈیز اور ہیری ریڈ کے علاوہ امریکی ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن اسپیکر جان بینر شامل ہیں۔
پابندی کے تحت یہ افراد روس میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔
پابندیوں کے اعلان اور جوابی اعلان سے قبل روسی اور امریکی وزرائے خارجہ سرجئی لاوروف اور جان کیری کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا۔
اطلاعات کے مطابق روسی وزیرِ خارجہ نے اپنے امریکی ہم منصب سے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ کرائمیا کے روس کے ساتھ الحاق کے فیصلے پر نظرِ ثانی کا کوئی امکان نہیں۔