صدر باراک اوبامہ اور کانگریس کے اہم لیڈروں کے درمیان جمعے کے روز ہونے والی ملاقات کو صدر اوبامہ نے مثبت قرار دیا ہے۔
واشنگٹن —
امریکی صدر باراک اوبامہ کا کہنا ہے کہ وہ کسی حد تک پر امید ہیں کہ ٹیکسوں میں اضافے اور سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں کے از خود لاگو ہونے سے بچنے کے لئے، کانگریس کے ساتھ کسی معاہدے پر پہنچا جا سکتا ہے۔
جمعے کے روز اخبار نویسوں سے بات کرتے ہوئے، صدر اوبامہ کا کہنا تھا کہ ری پبلکن جماعت کے سینیٹر مچ میکونل اور ڈیموکریٹ جماعت کے سینیٹر ہیری ریڈ آخری وقت پر ،دو جماعتی سمجھوتے پر پہنچنے کے ملکر کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان عارضی اور وقتی اقدامات میں توجہ کا مرکز، متوسط طبقے پر از خود لاگو ہونے والے ٹیکسوں میں اضافے سے بچا ؤ ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ یہ یقینی بنانا ہے کہ تقریباً دو ملین بے روزگار امریکیوں کے لئے مراعات کو یکم جنوری کی مقررہ تاریخ کے بعد بھی جاری رہنا چاہئیے۔
صدر کا یہ بیان آج وائٹ ہاؤس میں کانگریس کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔ اُدھر دونوں فریق فسکل کلف سے بچنے کی بات کر ہے ہیں۔
کانگریس میں ریپبلکن جماعت کے رہنماؤں نے اتوار کی شام اجلاس طلب کیا ہے۔گزشتہ ہفتے ، ایوان نے وائٹ ہاؤس سے کسی سمجھوتے پر پہچنے میں ناکامی کے بعد، اجلاس ملتوی کر دیا تھا۔ تاہم سینٹ کا اجلاس جاری رہا۔ جمعرات کے روز ڈیموکریٹ جماعت کی سینیٹر ہیری ریڈ کا کہنا تھا کہ یوں لگتا ہے کہ بحران ٹل جائے گا۔ انہوں نے ایوان کے سپیکر جان بینر پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اپنی قائدانہ حیثیت کو بچانے کے بارے میں زیادہ فکر مند ہیں۔ بینر نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹر ریڈ کو باتیں کم اور قانون سازی زیادہ کرنا چاہئیے۔
وزیر خزانہ ٹموتھی گائیتھنر کا کہنا ہے کہ پیر کی شام، یعنی نئے سال کی آمد پر، ملک کی قرضہ حاصل کرنے کی حد سولہ اشاریہ چار ٹرِلِین تک پہنچ جائے گی۔ اس حد کے معنی ہیں کہ ملک قرض نادہندہ ہونے سے بچنے کے لئے کتنی رقم قرض لے سکتا ہے۔ گائیتھنر کہتے ہیں کہ دفترِ خزانہ کے عہدیدار ، بقول ان کے، قرض نادہند ہونے سے بچنے کے لئے غیر معمولی اقدامات اٹھائیں گے۔
مالیاتی بحران کے خطرے کو ٹالنے کے لیے آخری کوشش کے طورپر صدر براک اوباما نے کانگریس کے راہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔مسٹر اوباما نے ایوان نمائندگان کے اسپیکر جان بنیر اور سینیٹ میں اقلیتی جماعت کے رہنما مچ مک کونیل کے ساتھ ساتھ سینیٹ میں اکثریتی جماعت کے لیڈر، ہیری ریڈ اور ایوان نمائندگان میں اقلیتی جماعت کی رہنما نینسی پیلوسی سے ملاقات کی۔
جمعے کے روز وہائٹ ہاؤس میں صدر براک اوباما اور کانگریس کے راہنماؤں کے ساتھ بات چیت کو ایک ایسا آخری موقع قرار دیا جارہا تھا جس کے ذریعے یکم جنوری سے خودبخود نافذ ہونے والے ٹیکسوں میں اضافے اور سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں کو ٹالا جاسکے۔
دونوں جماعتیں امیر امریکیوں پر ٹیکس بڑھانے اور سرکاری اخراجات میں بڑے پیمانے کی کٹوتیوں کے مسئلے پر منقسم ہیں۔اگر کوئی معاہدہ نہ ہوسکا تو تمام امریکیوں پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھ جائے گا اور سرکاری اخراجات میں بڑے پیمانےپر کٹوتیاں نافذ ہوجائیں گی۔
ایک اہم کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی نے جمعے کے روز امریکہ کو بجٹ امور پر سیاسی بازی گری سے اجتناب کرتے ہوئے ، ہوش کے ناخن لینے کے لئے کہاہے۔ اُدھر ،سرمایہ کار، فسکل کلف نامی مالی بحران پر جاری مذاکرت کی وجہ سے امریکی سٹاک منڈیوں میں قیمتیں گرنے کے رجحان کے باعث سخت تشویش میں مبتلا ہیں۔
صدر باراک اوبامہ اور کانگریس کے اہم لیڈروں کے درمیان جمعے کے روز ہونے والی ملاقات کو صدر اوبامہ نے مثبت قرار دیا ہے۔ اس ملاقات کا مقصد ، یکم جنوری سے خودبخود نافذ ہونے والے ٹیکسوں میں اضافے اور سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں بچنا ہے۔
سرمایہ کاروں کو خدشہ ہے کہ کسی سمجھوتے پر نہ پہنچنے کا مطلب ہے کہ امریکی معیشت میں اربوں ڈالر کی اشیا کی طلب کم ہو جائے گی، جس سے پہلے سے ہی کمزور معیشت دوبارہ کساد بازاری کا شکار ہو سکتی ہے۔
سٹینڈرڈ ایند پُوورز نامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ واشنگٹن میں جاری بحث و تکرار سے ، حکومت سازی ، استحکام اور اثر و نفوذ میں کمی اور عدم بھروسے کا شکار ہو رہی ہے۔ سن دو ہزار گیارہ میں ایسے ہی سیاسی تعطل کے باعث، سٹینڈرڈ اور پُورز نے امریکہ کی کریڈت ریٹنگ کو ٹرپل اے سے ایک درجہ کم کر دیا تھا۔
جمعے کے روز اخبار نویسوں سے بات کرتے ہوئے، صدر اوبامہ کا کہنا تھا کہ ری پبلکن جماعت کے سینیٹر مچ میکونل اور ڈیموکریٹ جماعت کے سینیٹر ہیری ریڈ آخری وقت پر ،دو جماعتی سمجھوتے پر پہنچنے کے ملکر کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان عارضی اور وقتی اقدامات میں توجہ کا مرکز، متوسط طبقے پر از خود لاگو ہونے والے ٹیکسوں میں اضافے سے بچا ؤ ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ یہ یقینی بنانا ہے کہ تقریباً دو ملین بے روزگار امریکیوں کے لئے مراعات کو یکم جنوری کی مقررہ تاریخ کے بعد بھی جاری رہنا چاہئیے۔
صدر کا یہ بیان آج وائٹ ہاؤس میں کانگریس کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔ اُدھر دونوں فریق فسکل کلف سے بچنے کی بات کر ہے ہیں۔
کانگریس میں ریپبلکن جماعت کے رہنماؤں نے اتوار کی شام اجلاس طلب کیا ہے۔گزشتہ ہفتے ، ایوان نے وائٹ ہاؤس سے کسی سمجھوتے پر پہچنے میں ناکامی کے بعد، اجلاس ملتوی کر دیا تھا۔ تاہم سینٹ کا اجلاس جاری رہا۔ جمعرات کے روز ڈیموکریٹ جماعت کی سینیٹر ہیری ریڈ کا کہنا تھا کہ یوں لگتا ہے کہ بحران ٹل جائے گا۔ انہوں نے ایوان کے سپیکر جان بینر پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اپنی قائدانہ حیثیت کو بچانے کے بارے میں زیادہ فکر مند ہیں۔ بینر نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹر ریڈ کو باتیں کم اور قانون سازی زیادہ کرنا چاہئیے۔
وزیر خزانہ ٹموتھی گائیتھنر کا کہنا ہے کہ پیر کی شام، یعنی نئے سال کی آمد پر، ملک کی قرضہ حاصل کرنے کی حد سولہ اشاریہ چار ٹرِلِین تک پہنچ جائے گی۔ اس حد کے معنی ہیں کہ ملک قرض نادہندہ ہونے سے بچنے کے لئے کتنی رقم قرض لے سکتا ہے۔ گائیتھنر کہتے ہیں کہ دفترِ خزانہ کے عہدیدار ، بقول ان کے، قرض نادہند ہونے سے بچنے کے لئے غیر معمولی اقدامات اٹھائیں گے۔
مالیاتی بحران کے خطرے کو ٹالنے کے لیے آخری کوشش کے طورپر صدر براک اوباما نے کانگریس کے راہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔مسٹر اوباما نے ایوان نمائندگان کے اسپیکر جان بنیر اور سینیٹ میں اقلیتی جماعت کے رہنما مچ مک کونیل کے ساتھ ساتھ سینیٹ میں اکثریتی جماعت کے لیڈر، ہیری ریڈ اور ایوان نمائندگان میں اقلیتی جماعت کی رہنما نینسی پیلوسی سے ملاقات کی۔
جمعے کے روز وہائٹ ہاؤس میں صدر براک اوباما اور کانگریس کے راہنماؤں کے ساتھ بات چیت کو ایک ایسا آخری موقع قرار دیا جارہا تھا جس کے ذریعے یکم جنوری سے خودبخود نافذ ہونے والے ٹیکسوں میں اضافے اور سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں کو ٹالا جاسکے۔
دونوں جماعتیں امیر امریکیوں پر ٹیکس بڑھانے اور سرکاری اخراجات میں بڑے پیمانے کی کٹوتیوں کے مسئلے پر منقسم ہیں۔اگر کوئی معاہدہ نہ ہوسکا تو تمام امریکیوں پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھ جائے گا اور سرکاری اخراجات میں بڑے پیمانےپر کٹوتیاں نافذ ہوجائیں گی۔
ایک اہم کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی نے جمعے کے روز امریکہ کو بجٹ امور پر سیاسی بازی گری سے اجتناب کرتے ہوئے ، ہوش کے ناخن لینے کے لئے کہاہے۔ اُدھر ،سرمایہ کار، فسکل کلف نامی مالی بحران پر جاری مذاکرت کی وجہ سے امریکی سٹاک منڈیوں میں قیمتیں گرنے کے رجحان کے باعث سخت تشویش میں مبتلا ہیں۔
صدر باراک اوبامہ اور کانگریس کے اہم لیڈروں کے درمیان جمعے کے روز ہونے والی ملاقات کو صدر اوبامہ نے مثبت قرار دیا ہے۔ اس ملاقات کا مقصد ، یکم جنوری سے خودبخود نافذ ہونے والے ٹیکسوں میں اضافے اور سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں بچنا ہے۔
سرمایہ کاروں کو خدشہ ہے کہ کسی سمجھوتے پر نہ پہنچنے کا مطلب ہے کہ امریکی معیشت میں اربوں ڈالر کی اشیا کی طلب کم ہو جائے گی، جس سے پہلے سے ہی کمزور معیشت دوبارہ کساد بازاری کا شکار ہو سکتی ہے۔
سٹینڈرڈ ایند پُوورز نامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ واشنگٹن میں جاری بحث و تکرار سے ، حکومت سازی ، استحکام اور اثر و نفوذ میں کمی اور عدم بھروسے کا شکار ہو رہی ہے۔ سن دو ہزار گیارہ میں ایسے ہی سیاسی تعطل کے باعث، سٹینڈرڈ اور پُورز نے امریکہ کی کریڈت ریٹنگ کو ٹرپل اے سے ایک درجہ کم کر دیا تھا۔