جوابی کارروائی نہ کرنے سے بین الاقوامی ساکھ متاثر ہوگی: اوباما

مسٹر اوباما نے کہا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں ’سرخ لکیر‘ کا تعین اُنھوں نے نہیں کیا، بلکہ ’ریڈ لائن‘ کا فیصلہ اُس وقت ہوا تھا جب عالمی طاقتوں نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف معاہدے کی منظوری دی تھی
امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کی ساکھ کو دھچکا لگے گا، اگر شام کی طرف سے اپنے ہی لوگوں پر کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ حملے کا جواب نہیں دیا جاتا۔

بدھ کو اسٹاک ہوم میں سویڈن کے وزیر اعظم فریڈرک رائینفلٹ کے ہمراہ ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، مسٹر اوباما نے کہا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں ’سرخ لکیر‘ کا تعین اُنھوں نے نہیں کیا، بلکہ ’ریڈ لائن‘ کا فیصلہ اُس وقت ہوا تھا جب عالمی طاقتوں نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف معاہدے کی منظوری دی تھی۔

مسٹر اوباما نے کہا کہ وہ اور سویڈن کے وزیر اعظم اس بات سے متفق ہیں کہ شام کی ’بربریت‘ پر بین الاقوامی برادری خاموش تماشائی نہیں رہ سکتی اور یہ کہ کوئی کارروائی نہ کرنے سے اس طرح کے مزید حملوں کا امکان بڑھ جائے گا۔

اُن کے بقول، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں کارروائی کرنی چاہیئے۔ اور اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو دراصل ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اس کی مذمت تو کرتے ہیں، اور یہ کہ ہم قرارداد تو منظور کررہے ہیں، لیکن وہ شخص جسے قراردادوں کی کوئی پرواہ نہیں، وہ بغیر کسی روک ٹوک کے اپنی گھناؤنی کارروائی جاری رکھ سکتا ہے۔ اور، وہ بین الاقوامی ضابطے چور چور ہونے لگیں گے، اور دیگر مطلق العنان اور آمرانہ حکومتیں اِدھر اُدھر نظریں دوڑا کر یہ کہنا شروع کردیں گے کہ ایسے معاملے پر بھی اُن کی پکڑ کرنے والا کوئی نہیں۔

مسٹر اوباما ایک روزہ دورے پراسٹاک ہوم میں ہیں، جس کے بعد سینٹ پیٹرزبرگ میں ’جی 20‘ سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے وہ روس جائیں گے، جہاں شام کا معاملہ ایجنڈا میں سرفہرست ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نےمسٹر اوباما اور ’جی 20‘ کے دیگر سربراہان کا خیرمقدم کرنے سے قبل ہی شام سے متعلق بیان دیا ہے، جس کے باعث تناؤ کے ماحول میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

مسٹر پیوٹن نے بدھ کے دِن کہا کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا یہ کہنا کہ شامی مخالفین کے اندر القاعدہ کے عناصر گھس گئے ہیں، ’جھوٹ‘ ہے۔

روسی صدر نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی حمایت کے بغیر اگر امریکی کانگریس شام کے خلاف امریکی فوجی کارروائی کی منظوری دیتی ہے، تو اِس کا مطلب ’جارحیت‘ کی اجازت دینا ہوگا۔