امریکہ کے صدر براک اوباما اور تبت کے روحانی پیشوا دلائی لاما آئندہ ہفتے واشنگٹن میں ہونے والے قومی دعائیہ تقریب میں شریک ہو رہے ہیں۔
دونوں رہنما تقریباً ایک سال میں پہلی مرتبہ دو بدو ہونے جا رہے ہیں لیکن وائٹ ہاؤس کے مطابق ان دونوں کے درمیان باضابطہ ملاقات کا کوئی پروگرام ترتیب نہیں دیا گیا ہے۔
امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان برنڈیٹ میہان کا کہنا ہے کہ "جیسے کہ ماضی میں ہوتا رہا ہے کہ صدر اس موقع پر مختلف مذاہب کے رہنماؤں سے ملیں گے، لیکن ہمارے پاس دلائی لاما سے خصوصی ملاقات کی کوئی سرکاری مصروفیت طے نہیں ہے۔"
اس تقریب میں صدر اوباما خطاب کریں گے جب کہ دلائی لاما تقریب میں موجود رہیں گے۔
قبل ازیں صدر اوباما کی تین مرتبہ دلائی لاما سے ملاقات ہو چکی ہے اور ہر بار ان ملاقاتوں سے چین کی حکومت کی طرف سے سخت تنقید کی جاتی رہی۔ بیجنگ دلائی لاما کو چین مخالف علیحدگی پسند تصور کرتا ہے۔
گزشتہ سال فروری میں ان دنوں کے درمیان ہونے والی آخری ملاقات کے وقت چین نے امریکہ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اس کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔
اس معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے وائٹ ہاؤس نے ایسا انتظام کیا تھا کہ جس سے یہ تاثر نہ ملے کہ یہ دو ریاستوں کے سربراہان کے درمیان ملاقات ہے اور اس میں صحافیوں کو جانے کی اجازت نہیں تھی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ماضی کی طرح "نیشنل پریئر بریکفاسٹ" میں مذہبی آزدای کے اہمیت پر بات چیت کی جائے گی۔
"صدر (اوباما) دلائی لاما کی تعلیمات اور تبت کے مخصوص مذہب، ثقافت اور لسانی روایات کے مضبوط حامی ہیں۔"
انسانی حقوق کے سرگرم کارکن چین پر یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ اس نے تبت میں مذہبی و ثقافتی آزادی پر قدغنیں عائد کر رکھی ہیں۔ تاہم بیجنگ ان کی تردید کرتا ہے۔