صدربراک اوباما نے جمعےکے روز روسی صدرمدویدیف سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کی طرف سےروس کوتنظیم میں شمولیت کی باضابطہ دعوت ملنے کے فیصلےپراُنھیں مبارکباد پیش کی۔
یہ بات وائٹ ہاؤس کے پریس سکریٹری نے ایک اخباری بیان میں بتائی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر نے اِس کامیابی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ پھر سےترتیب پانے والے باہمی تعلقات کی غماز ہے، جِن کے باعث امریکہ اور روس دونوں کو فائدہ ہوگا۔
’ڈبلیو ٹی او‘ میں روس کی رکنیت شرح ِمحصول میں کمی کرنے، خدمات سے متعلق روسی مارکیٹ تک رسائی میں بہتری لانے، تجارت کے اتار چڑھاؤ کےنظام پر اثر انداز ہونے والےعوامل کے تحت حکومت ِروس کا احتساب کرنے اور اِن ضابطوں پر عمل درآمد کے لیے ذرائع کی فراہمی کا باعث بنے گی۔
صدر کا کہنا تھا کہ عالمی تجارتی تنظیم میں روس کی رکنیت سے امریکی مصنوعات تیار کرنے والوں اور کسانوں کے لیے برآمد کے مزید مواقع میسر آئیں گے، جِن کے باعث امریکہ میں زیادہ تنخواہوں والی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
دونوں صدور نے روس میں ہونے والےحالیہ انتخابات اور بعدازاں احتجاجی مظاہروں کے بارے میں بھی گفتگو کی۔
صدر اوباما نے انتخابات کرانے کے طریقہٴ کار میں بےقاعدگیوں کی رپورٹوں کی طرف اُن کی توجہ دلائی اور صدر مدویدیف کی طرف سے اِن الزامات کی تفتیش کرانے کے عزم کے اظہار کا خیرمقدم کیا۔
صدر اوباما نے روس کے طول و ارض میں ہونے والے پُرامن مظاہروں کی طرف نشاندہی کی اور پُرامن اور قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے مظاہروں کی اجازت دینے پر حکومتِ روس کے حکام کی تعریف کی۔
صدر اوباما نے توجہ دلائی کہ سول سوسائٹی کی یہ اساس کس طرح سے روس کو ترقی دلانے کی خواہش سے مطابقت رکھتی ہے، جسے صدرمدویدیف نے گذشتہ چاربرسوں کے دوران فروغ دینے کی کوشش کی ہے۔
دونوں صدور نے کہا کہ اُنھیں مارچ 2012ء میں جنوبی کوریا کے شہر سیول میں نیوکلیئر سکیورٹی کے سربراہ اجلاس کا انتظار ہے، جب اُن کی اگلی ملاقات متوقع ہے۔