امریکہ کے صدر براک اوباما نے داعش کے شدت پسندوں سے لڑائی میں کامیابی کے لیے مزید تیزی سے عراقی فوجیوں کی تربیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے مزید "تازہ دم، بہتر مسلح اور تربیت یافتہ" سکیورٹی فورسز پر اتفاق کیا ہے۔
صدر اوباما اور عراقی وزیراعظم کے درمیان جرمنی ملاقات ہوئی جس میں داعش کے خلاف حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
شدت پسندوں نے عراق کے مختلف علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے اور امریکہ کی زیر قیادت اتحادی ملکوں کی فضائی کارروائیوں کے باوجود ان کی مزاحمت جاری ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ پینٹاگان تربیتی کوششوں کو مہمیز کرنے کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے اور جن لوگوں کو تربیت دی جا چکی ہے وہ "مؤثر انداز میں" کام کر رہے ہیں۔ لیکن ان کے بقول اس کے لیے بھرتی میں خصوصاً سنی قبائل کے لوگوں کی شمولیت کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔
صدر اوباما نے غیر ملکی جنگجوؤں کی علاقوں میں آمد کو روکنے کی ضرورت کو دہراتے ہوئے کہا کہ اب بھی ہزاروں شدت پسند عراق اور شام جا رہے ہیں۔
"اس سب سے پوری طرح بچا نہیں جا سکتا لیکن اگر ہم بہتر تعاون و معاونت، بہتر انٹیلی جنس کو بروئے کار لائیں تو اس سے کافی حد تک نمٹا جا سکتا ہے۔ اگر ہم نگرانی کریں کہ ترکی اور شام کی سرحد پر کیا ہو رہا ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں ہم ترکی کے عہدیداروں سے گہرے تعاون کی کوشش کر رہے ہیں جو اسے ایک مسئلہ تصور کرتے ہیں لیکن اس سے نمٹنے کے لیے درکار کوشش کو پوری طرح بروئے کار نہیں لا رہے۔"
وزیراعظم العبادی نے بھی اتفاق کیا کہ مزید شدت پسندوں کو لڑائی میں جانے سے روکنے کی ضرورت ہے۔
"عراق اور شام میں غیر ملکی جنگجوؤں کی آمد سے مزید خون خرابہ اور تباہی ہو رہی ہے۔۔۔اور اس میں بے گناہ لوگوں کو خون بہہ رہا ہے۔"
انھوں نے اتحاد سے مطالبہ کیا کہ وہ داعش کی طرف سے تیل اسمگل کرنے سے روکنے میں عراق کی مدد کرے۔ شدت پسند تیل بیچ کر اپنے لیے مالی وسائل جمع کرتے ہیں۔