ایران کو روکنے پر اوباما اور نیتن یاہو کا اتفاق

فائل

امریکہ کے صدر براک اوباما اور اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے ہر حال میں روکنے پر اتفاق کیا ہے۔
امریکہ کے صدر براک اوباما اور اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے ہر حال میں روکنے پر اتفاق کیا ہے۔

وہائٹ ہائوس کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنمائوں نے جمعے کو ٹیلی فون پر اپنی معمول کی گفتگو کے دوران میں ایران کے جوہری پروگرام پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

اسرائیلی حکام کے مطابق وزیرِ اعظم نیتن یاہو ایران کے معاملے پر گفتگو کے لیے امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخاب میں صدر اوباما کے حریف اور ری پبلکن پارٹی کے امیدوارمٹ رومنی کو بھی ٹیلی فون کریں گے۔

وہائٹ ہائوس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیرِاعظم نیتن یاہو کے ساتھ گفتگو کے دوران میں صدر اوباما نے اسرائیل کی سلامتی کے بارے میں امریکہ کے دیرینہ موقف کا اعادہ کیا۔

بیان کے مطابق دونوں رہنمائوں نے "ایران سے لاحق خطرے" سے نبٹنےکے لیے دونوں ممالک کے درمیان موجود تعاون کی اہمیت پر بھی گفتگو کی۔

یاد رہے کہ امریکی صدر سے اس گفتگو سے قبل اسرائیلی وزیرِاعظم– جو ان دنوں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی غرض سے نیویارک میں موجود ہیں – نے جمعرات کو امریکی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن سے ملاقات کی تھی۔

وہائٹ ہائوس کے اعلامیے کے مطابق اسرائیلی وزیرِاعظم نے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے دوران میں دیے گئے صدر اوباما کے اس بیان کاخیر مقدم کیا جس میں انہوں نے ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے ہر ممکن طور پر روکنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

واضح رہے کہ صدر اوباما اور نومبر کے صدارتی انتخاب میں ان کے ری پبلکن حریف مٹ رومنی دونوں ہی ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے ضرورت پڑنے پر طاقت استعمال کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔

وہائٹ ہائوس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر اور اسرائیلی وزیرِاعظم نے ایران کے مسئلے پر اپنے معمول کے تبادلہ خیال کا سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔