امریکہ کے صدر براک اوباما نے برسلز حملوں کے ذمہ داران کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کو شکست دینا ان کی اولین ترجیح ہے۔
بدھ کو ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرز میں صدر موریسیو مکری سے ملاقات کےبعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ امریکہ برسلز حملوں کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے تک لانے میں اپنے اتحادی اور دوست ملک بیلجیئم کی ہر ممکن مدد کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو نسل، رنگ، قوم اور نظریے سے بالاتر ہو کر دہشت گردی کے مقابلے پر متحد ہونا ہوگا اور برسلز حملوں نے اس ضرورت کا احساس مزید بڑھادیا ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ان کی اولین ترجیح داعش کو شکست دینا اور دنیا بھر میں جاری اس کی وحشیانہ دہشت گردی کو لگام ڈالنا ہے۔
برسلز کے ہوائی اڈے اور ایک میٹرو اسٹیشن میں منگل کو ہونے والے تین بم حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔ ان حملوں میں 34 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران صدر اوباما نے مسلمانوں سے متعلق بعض ری پبلکن رہنماؤں کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں "امریکی روایات کے برخلاف" اور "نقصان دہ" قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی مسلمان انتہائی کامیاب اور محبِ وطن ہیں جن کے بچے "ہمارے بچوں کے دوست ہیں، جو اسکولوں میں ایک ساتھ پڑھتے ہیں۔ یہ مسلمان ہمارے ساتھ ہی دفاتر میں کام کرتے ہیں، یہ لوگ فوج میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور ہماری آزادی کے تحفظ لیے لڑنے والوں میں شامل ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ایسی حکمتِ عملی جو صرف مسلمانوں کے لیے بنائی جائے یا جس کا ہدف مسلمان ہوں، نہ صرف غلط اور امریکی روایات کے برخلاف ہوگی بلکہ یہ الٹا دہشت گردی کے خلاف جاری کوششوں کو کمزور کرنے کا باعث بنے گی۔
صدر اوباما نے یہ بیان ری پبلکن رہنماؤں کی جانب سے برسلز حملوں کے بعد امریکہ میں حفاظتی اقدامات میں اضافے اور مسلمانوں کی نگرانی سخت کرنے کی تجاویز کے جواب میں دیا ہے۔
بیلجیئم میں ہونے والے حملوں کے بعد صدارتی انتخاب میں ری پبلکن پارٹی کی نامزدگی کے امیدوار اور ارب پتی تاجر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایسے حملوں کی روک تھام کے لیے تشدد کا طریقہ اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
ایک اور ری پبلکن امیدوار ٹیڈ کروز نے داعش کے خلاف "کارپیٹ بمباری' کرنے اور مسلمانوں کے علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا گشت بڑھانے کی تجویز دی ہے جس پر کئی امریکی حلقوں نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔