امریکی عوام 'واشنگٹن' سے عاجز آچکے ہیں، اوباما

امریکی صدر نے کہا کہ 'شٹ ڈاؤن' جیسے غیر ضروری اقدامات کے باعث امریکی عوام اپنے فیصلہ ساز اداروں سے عاجز آچکے ہیں۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ 'شٹ ڈاؤن' کے خاتمے کے بعد اب ان کی حکومت کانگریس کےساتھ نئے مالی سال کے بجٹ، امیگریشن اور دیگر معاملات پر مذاکرات کرے گی۔

جمعرات کو 'وہائٹ ہاؤس' میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ حکومت کے 16 روز تک جاری رہنے والے جزوی 'شٹ ڈاؤن' نے امریکی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ 'شٹ ڈاؤن' جیسے غیر ضروری اقدامات کے باعث امریکی عوام اپنے فیصلہ ساز اداروں سے عاجز آچکے ہیں۔

صدر اوباما کا یہ بیان امریکی سینیٹ میں ری پبلکن اور ڈیموکریٹ رہنماؤں کے درمیان ہونے والے سمجھوتے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس کے نتیجے میں امریکی کارِ سرکار 16 روز کی جزوی بندش کے بعد جمعرات کو مکمل طور پر بحال ہوگیا ہے۔

سمجھوتے پر اتفاقِ رائے کے اعلان کے بعد بدھ کی شب اس پر مشتمل بِل کی کانگریس کے دونوں ایوانوں نے منظوری دی تھی جس کے فوراً بعد صدر اوباما نے دستخط کرکے اسے قانون کی شکل دیدی تھی۔

سمجھوتے کے تحت امریکی حکومت کو 15 جنوری 2014ء تک درکار فنڈز فراہم کردیے گئے ہیں جب کہ سرکار کی جانب سے لیے جانے والے قرضوں کی حد میں بھی اضافے کی منظوری دیدی گئی ہے جس کے بعد امریکہ کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ 7 فروری تک ٹل گیا ہے۔

اس مدت کے دوران میں امریکی قانون ساز بجٹ سے متعلق اپنے اختلافات دور کرنے کے لیے مذاکرات جاری رکھیں گے۔

صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے صدر اوباما کا کہنا تھا کہ شٹ ڈاؤن سے امریکہ کے دشمن خوش اور دوست پریشان تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'شٹ ڈاؤن' بحران کا خاتمہ کسی کی ہار اور جیت کا معاملہ نہیں اور اب قانون سازوں کو بجٹ کیلئے متوازن سوچ اپنانا ہوگی۔

صدر اوباما کا مزید کہنا تھا کہ امیگریشن اصلاحات رواں سال کے آخر تک مکمل کرلی جائیں گی۔

بدھ کی شب کانگریس میں منظور کیا جانے والا بِل سینیٹ میں اکثریتی پارٹی 'ڈیموکریٹس' کے قائد ہیری ریڈ اور اقلیتی جماعت 'ری پبلکن' کے سربراہ مِچ میکونیل نے تیار کیا تھا۔

بِل پر اتفاقِ رائے کا اعلان کرتے ہوئے ہیری ریڈ نے کہا تھا کہ فریقین نے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ملک کو ’مالی بحران‘ سے بچانے کے لیے یہ قدم اٹھا یاہے۔