صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ اس سال جنوری میں پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر القائدہ کے ایک ٹھکانے پر ڈرون حملے کے دوران دو مغویوں کی ہلاکت واقع ہوئی، اور، بقول اُن کے،’بحثیت کمانڈر انچیف، میں اس کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں‘۔ صدر نے متاثرہ خاندان سے معذرت طلب کی ہے۔
وائٹ ہاؤس سے جمعرات کو ایک بیان میں، صدر اوباما نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ گزشتہ جنوری میں القائدہ کے محفوظ ٹھکانے پر انسداد دہشت گردی کی ایک کارروائی کے دوران، دو بے گناہ مغوی ہلاک ہوئے، جن میں امریکی شہری ڈاکٹر وارن وینسٹائین اور اطالوی شہری گووینی لوپورٹو شامل تھے۔
امریکی کنٹریکٹر، ڈاکٹر وارن اور اطالوی شہری لوپورٹو کو 2011ء میں القائدہ نے یرغمال بنا لیا تھا۔ دستیاب اطلاعات اور انٹلی جنس حکام کی رپورٹوں کے مطابق، آپریشن میں حادثاتی طور پر دونوں مغوی ہلاک ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق، آپریشن کا ہدف القائدہ کے حامیوں کا گڑھ تھا، جہاں ان مغویوں کو رکھے جانے کا گمان نہیں تھا۔
صدر نے کہا کہ اس المناک حادثے پر افسوس کے لئے ان کے پاس الفاظ نہیں۔
صدر نے کہا کہ اسی خطے میں ہونے والے ایک اور کارروائی میں دو اور امریکی بھی ہلاک ہوئے، جو مبینہ طور پر القائدہ میں شامل ہوگئے تھے۔
تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ، ’ہمیں یقین ہے کہ القائدہ رہنما احمد فاروق، جو امریکی شہری تھے، اسی آپریشن میں ہلاک ہوئے، جس کی زد میں ڈاکٹر وینسٹائین اور مسٹر لو پورٹو آئے تھے‘۔
لیکن, امریکی شہری آدم غدان جو القائدہ کے معروف رکن بن گئے تھے, اس سال جنوری میں ہونے والے ایک دوسرے آپریشن میں ہلاک ہوئے۔ صدر نے کہا کہ فاروق اور غدان دونوں ہی القائدہ کے رکن تھے. لیکن, وہ امریکی ہدف پر نہیں تھے، نہی ہمیں یہ معلوم تھا کہ وہ اس ٹھکانے پر موجود ہیں۔
بحثیت کمانڈر انچیف اور سربراہ مملکت، صدر اوباما نے دونوں مغویوں کی ہلاکتوں سمیت ایسے تمام واقعات کی مکمل ذمہ داری قبول کرتے ہوئے، انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تمام اقدامات سے امریکی عوام کو آگاہ رکھنے کی ہدایت کی۔
اُن کے الفاظ میں، ’خصوصی طور پر، انسداد دہشت گردی کی کوششوں کی وہ تمام تر اطلاعات امریکی عوام کو بھی دینی چاہئیں جس میں امریکی شہری بھی متاثر ہوئے ہوں، آپریشن کی وہ نوعیت کہ جس کے نتیجے میں بے گناہ مغویوں کی ہلاکت ہوئی ہو، یہ بات واضح کرتا کہ اس ضمن میں سوچنا ہوگا، تاکہ آئندہ ایسا کوئی واقعہ نہ دہرایا جائے۔ حالانکہ، انسداد دہشت گردی کی یہ کارروائی ہمارے عزم کی آئینہ دار اور قانونی تھی۔ ہم اس واقعہ کا تفیصلی جائزہ لے رہے ہیں، تاکہ دیکھ سکیں کہ ہوا کیا؟ اور کس طرح ہم مستقبل میں اس طرح کے حادثات سے بچ سکتے ہیں‘۔
صدر نے کہا کہ امریکی حکومت برسوں ڈاکٹر وینسٹائین اور لو پروٹو کی بازیابی کی کوششیں کرتی رہی، اور یہ کہ ان کی ہلاکتوں کا دکھ ہمیشہ رہے گا۔
اُنھوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام امریکی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے عالمی معیار کے مطابق مؤثر اقدام کیے جائیں۔
صدر براک اوباما نے ذاتی طور پر اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے قوم سے معذرت کی ہے۔ سرکاری بیان کے مطابق، دونوں بے گناہ مغویوں کی ہلاکت پر گہرا رنج و غم ہے۔ دونوں مغوی پاکستان میں ایڈز کے ایک پروجیکٹ پر کام کر رہے تھے۔