کینیا اور ایتھوپیا کے تاریخی دورے کے بعد امریکی صدر براک اوباما نے افریقن یونین میں اپنی الوداعی تقریر میں افریقہ کی غیرمعمولی نمو کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس پیش کو سب کے لیے جمہوریت اور ترقی کے ذریعے ہی برقرار رکھا جا سکتا ہے۔
صدر اوباما نے منگل کو کہا کہ ’’میں آپ کے سامنے ایک باوقار امریکی کے طور پر کھڑا ہوں۔ میں آپ کے سامنے افریقہ کے ایک بیٹے کے طور پر بھی کھڑا ہوں۔‘‘ ان الفاظ میں ان کی افریقہ کی ترقی میں ذاتی دلچسپی کا اظہار ہوتا ہے۔
اُنھوں نے اس براعظم کے کامیابیوں اور ان میں امریکہ کے کردار کا خیر مقدم کیا جس میں ایڈز کے انفیکشن میں کمی اور لاکھوں افریقیوں کی غربت سے نجات شامل ہے۔
صدر اوباما نے افریقن گروتھ اینڈ آپرچیونیٹی ایکٹ کی تجدید کو اجاگر کیا، جس کا مقصد تجارت، غذائی تحفظ، بجلی تک رسائی اور افریقی کاروباروں کی مدد کے امریکی اقدامات کو فروغ دینا ہے۔
چین کا نام لیے بغیر انہوں نے ان باتوں پر زور دیا جو امریکی سرمایہ کاری کو دوسرے ممالک سے ممتاز کرتی ہیں۔
’’اقتصادی تعلقات صرف اس بات پر مبنی نہیں ہو سکتے کہ دوسرے ممالک غیر ملکیوں کو لا کر آپ کا انفراسٹرکچر (بنیادی ڈھانچہ) تعمیر کر دیں یا آپ کے قدرتی وسائل نکال کر لے جائیں۔ اصل اقتصادی ترقی افریقہ کے لیے ایک سود مند معاہدے پر مبنی ہو نی چاہیئے، اس میں ملازمتوں کے مواقع اور افریقیوں کی استعداد کار بڑھانا لازمی ہے۔ امریکی اس قسم کی شراکت داری کی پیش کش کرتا ہے۔‘‘
انہوں نے اپنی تقریر میں لڑکیوں اور خواتین کے حقوق پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے افریقی ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے بیٹے اور بیٹیوں میں فرق نہ کریں اور بچیوں کی تعلیم و ترقی پر بھی توجہ دیں تاکہ آنے والی نسلیں صحت مند اور تعلیم یافتہ ہوں۔
ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں اپنے خطاب سے قبل صدر اوباما نے افریقن یونین کمیشن کے چیئرمین نکاسازانہ ڈلامینی زوما سے ملاقات کی۔
اوباما نے پیر کو ایتھوپیا کے وزیر اعظم ہیلے مریم ڈیسالین سے ملاقات کی تھی جس میں ان کے بقول ’’کھل کر بات چیت‘‘ ہوئی۔
صدر اوباما نے ایتھوپیا کی حکومت پر زور دیا وہ صحافیوں اور حزب مخالف کی جماعتوں کو آزادانہ کام کرنے کی اجازت دیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ایسے لوگوں کو جگہ ملے گی جو حکمران جماعت کے ’’ایجنڈے کو کمزور کرنے کی بجائے مضبوط بنائیں گے۔‘‘
ہیلے ڈیسالین نے کہا کہ ایتھوپیا انسانی حقوق کی صورتحال اور حکمرانی میں بہتری لانے کے لیے پرعزم ہے۔ ’’جمہوریت کو فروغ دینے کے لیے ہمارا عزم سطحی نہیں بلکہ حقیقی ہے۔‘‘
صدر اوباما نے پیر کو کینیا، یوگنڈا، ایتھوپیا اور افریقن یونین کے رہنماؤں سے ملاقات میں جنوبی سوڈان کی خانہ جنگی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں ’’صورتحال بہت خراب ہو رہی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جنوبی سوڈان کے صدر اور اپوزیشن رہنماؤں نے لچک کا مظاہرہ نہیں کیا اور ملک کے مفادات کی بجائے اپنے ذاتی مفادات کو اہمیت دی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق پیر کے اجلاس میں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جنوبی سوڈان کے رہنماؤں کو 17 اگست کی ڈیڈلائن تک ایک امن معاہدہ طے کر لینا چاہیئے۔
ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ قبل جنوبی سوڈان اس وقت تشدد کا شکار ہو گیا تھا جب صدر اور نائب صدر کی حامی فورسز کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں۔
اوباما ایتھوپیا کا دورہ کرنے والے پہلے امریکی صدر ہیں۔ وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ ایتھوپیا کو مشرقی افریقہ میں پرتشدد انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے چار کروڑ ڈالر کی امداد فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اس کے علاوہ تربیت، سازوسامان، استعداد میں اضافے اور افریقہ بھر میں پرتشدد انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے 40 کروڑ 65 لاکھ ڈالر کی امداد کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
ایتھوپیا کے دورے سے قبل اوباما اپنے والد کے ملک کینیا گئے جہاں ان کا استقبال اس سرزمین کے بیٹے کے طور پر کیا گیا۔