امریکہ کے صدر براک اوباما نے لاطینی امریکہ کے نوجوانوں سے کہا ہے کہ وہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں "برا تصور نہ رکھیں۔"
ہفتہ کو پیرو کے دارالحکومت لیما میں ٹاؤن ہال طرز کے ایک اجلاس میں لاطینی امریکہ سے تعلق رکھنے والے تقریباً ایک ہزار نوجوانوں سے امریکی صدر نے خطاب کیا اور ان کے متعدد سوالوں کے جوابات بھی دیے۔
یہ نوجوان امریکی میں صدارت کی تبدیلی کے تناظر میں مستقبل سے متعلق بے چین دکھائی دیتے تھے۔
اوباما نے انھیں پرامید رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ امید کے ہوتے ہوئے ہی چیزوں کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
"میں سمجھتا ہوں کہ دنیا بھر میں ہر کسی کے لیے یہ بہتر اہم ہے کہ وہ فوری طور پر فیصلہ نہ کرے، نو منتخب صدر کو موقع دیں کہ وہ اپنی ٹیم تشکیل دیں، معاملات کا جائزہ لیں اور اپنی پالیسیوں کا تعین کریں۔"
ان کے بقول "آپ جیسے (انتخابی) مہم چلاتے ہیں وہ ویسی ہمیشہ ویسی نہیں ہوتی کہ جس طرح آپ ملک چلائیں۔"
صدر اوباما اور دنیا کے دیگر راہنما ایشیا پیسیفک اقتصادی تعاون کی تنظیم کے اجلاس کے لیے پیرو میں موجود تھے۔
نوجوانوں سے ملاقات کے لیے جب امریکی صدر ہال میں داخل ہوئے تو ان کا کسی راک اسٹار کی طرح خیرمقدم کیا گیا۔
اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ گو کہ بطور صدر ان کی مدت ختم ہو رہی ہے لیکن دنیا میں نوجوانوں کی صلاحیتوں کے حوصلہ افزائی کا سلسلہ ابھی شروع ہوا ہے۔
"جو اہم پیغام میں آپ کو دینا چاہتا ہوں وہ یہ کہ مجھ میں آپ کا ایک شراکت دار ہے اور امریکی حکومت میں بھی آپ کا ایک شراکت دار ہے۔"
اوباما آٹھ سال پر مشتمل صدارت کے اپنے دو ادوار مکمل کرنے جا رہے ہیں اور بحیثیت امریکی صدر یہ ان کا آخری غیر ملکی دورہ تھا۔