امریکی انتخابات میں مداخلت پر پکڑ ہوگی: اوباما

جب اُن سے پوچھا گیا آیا ہیکنگ کے نتیجے میں ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کو نقصان پہنچا، تو اُنھوں نے براہِ راست جواب دینے سے احتراز کیا۔ اوباما نے کہا کہ ’’میں چاہوں گا کہ اِس شہر کے سارے تجزیہ کار اس گفتگو میں حصہ لیں‘‘

امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کی مبینہ ہیکنگ کے معاملے پر ستمبر میں اُنھوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بات کی تھی، اور یہ کہ اس گفتگو کے بعد ہیکنگ جاری نہیں رہی تھی۔

اوباما نے یہ بات سال کے اواخر میں وائٹ ہاؤس میں منعقدہ اخباری کانفرنس سے خطاب کے بعد کہی۔ جب اُن سے پوچھا گیا آیا ہیکنگ کے نتیجے میں ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کو نقصان پہنچا، تو اُنھوں نے براہِ راست جواب دینے سے احتراز کیا۔ اوباما نے کہا کہ ’’میں چاہوں گا کہ اِس شہر کے سارے تجزیہ کار اس گفتگو میں حصہ لیں‘‘۔

اوباما نے کہا کہ جب اس بات کی تصدیق ہوئی کہ ڈیموکریٹک قیادت ہیکنگ کی شکار ہوئی ہے، اُن کی انتظامیہ نے متعلقہ افراد سے اس بات کا انکشاف کیا، جس ضمن میں کسی لگی لپٹی سے کام نہیں لیا گیا۔ اُنھوں نے کہا کہ اُنھیں یہ تشویش تھی کہ انتخابی عمل کو ’’کسی طور پر کوئی نقصان نہ ہو‘‘۔

اوباما نے کہا کہ ’’یہ کوئی باقاعدہ جاسوسی کا تفصیلی پیچیدہ سلسلہ نہیں تھا‘‘۔

بقول اُن کے ’’اُنھوں نے ڈی این سی کی کچھ اِی میلز ہیک کیں جن میں عام قسم کا مواد تھا، جس میں سے کچھ مایوس کُن یا پریشان کُن ہو، اور یہ چل پڑا۔ اس کا مجھ سے تعلق ہے، اور اس کا ہم سب سے تعلق ہونا چاہیئے‘‘۔

اوباما نے کہا کہ اس افشائے راز کے بارے میں اُنھوں نے نہ صرف پیوٹن سے بات کی بلکہ چین کے صدر شی جِن پنگ سے بھی یہ معاملہ اٹھایا تھا۔