اوباما بجٹ میں ’بغیر سوچے سمجھے‘ کٹوتی کے مخالف

فائل

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ ازخود عمل میں آنے والی اخراجاتی کٹوتیاں، جنھیں واشنگٹن میں ’سیکئیس ٹریشن‘ کا نام دیا جاتا ہے، اس کے باعث امریکی معیشت اور اُس کی فوج کے لیے نقصان دہ ہیں

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر براک اوباما نے’من گھڑت بحران اور بغیر سوچے سمجھے‘ کی کٹوتیوں کا معاملہ حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایسے میں جب وہ 2016ء کے سرکاری اخراجات کے پیکیج کا اعلان کرنے والے ہیں۔

جمعرات کو ایک بیان میں، وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ مسٹر اوباما، جن کا تعلق ڈیموکریٹ پارٹی سے ہے، اخراجات میں ازخود کمی لانے پر زور دیں گے، جن پر اُنھوں نے سنہ 2011 کے بجٹ بحران کے دوران حزب مخالف، ریپبلیکن قانون سازوں سے اتفاق رائے کیا تھا، جب امریکہ نے عالمی معاشی ابتری کی صورت حال سے بحالی کی جدوجہد تیز کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مسٹر اوباما کی 2016ء کی بجٹ تجاویز پیر کو جاری ہونے والی ہیں۔

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ ازخود عمل میں آنے والی اخراجاتی کٹوتیاں، جنھیں واشنگٹن میں ’سیکئیس ٹریشن‘ کا نام دیا جاتا ہے، اس کے باعث امریکی معیشت اور اُس کی فوج کے لیے نقصان دہ ہیں۔

وائٹ ہاؤس نے بتایا ہے کہ مسٹر اوباما داخلی اخراجات میں کٹوتی کی تجاویز کو یکسر بدل ڈالنے کی سعی کریں گے، جب کہ وہ فوج اور قومی سلامتی کے پروگراموں کے فروغ کی مساوی اہمیت کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے۔

بجٹ کی ترجیحات پر اکتوبر سے عمل درآمد کا آغاز ہوتا ہے۔ متوقع طور پر مینوفیکچرنگ، سڑکیں اور پُلوں کی تعمیر اور ذیابیطس اور سرطان کے علاج کے لیے تحقیق کے اہداف کو پورا کرنے میں پیش رفت کے حصول کے لیے اخراجات میں اضافے کی ضرورت پڑے گی۔

اس میں ایسے اقدامات بھی درکار ہوں گے، جس میں ملک کے متوسط طبقے، بچوں کی دیکھ بھال، علالت کے دوران اجرت کی ادائگی اور کمیونٹی کالج کے طلباٴکے لیے دو سال تک مالی اعانت فراہم کرنے کی مد میں زر کی منظوری کا مطالبہ کیا جائے گا۔

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ غیر فعال اخراجاتی پروگراموں اور محصول کے نقائص کو دور کرنے کے لیے کٹوتی لازم ہوگی، جو محض دولت مند ٹیکس دہندگان کے فائدے کے لیے ہے، حالانکہ اِس کی کوئی تفصیل پیش نہیں کی گئی۔