اگرچہ امریکہ میں سردیوں کا آغاز ہوچکاہے لیکن ستمبر میں شروع والی’وال سٹریٹ قبضہ ‘ نامی تحریک میں مسلسل گرمی آرہی ہے اور اب اس تحریک میں وہ افراد بھی شامل ہونا شروع ہوگئے ہیں جنہوں نے تقریباً تین چار عشرے قبل امریکہ میں شہری حقوق کی تحریک میں بھرپور حصہ لیاتھا۔
60کی دہائی میں امریکہ میں سیاہ فام آبادی کے لئے شہری حقوق کی جدوجہد میں پیش پیش رہنے والے اراکین اور سیاہ فام ٕمذہبی راہنما اب اس تحریک میں شریک ہو رہے ہیں۔
واشنگٹن میں شہری حقوق کے سرگرم رکن بنجمن کیوس نے’ آکیوپائی دی ڈریم ‘ نام سے تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سیاہ فام امریکی راہنما غیر منصفانہ آمدنی کے مسئلے کی وجہ سے تحریک میں شامل ہو رہے ہیں۔ امریکہ میں بے روزگاری کی شرح 8.6فی صد ہے جب کہ سیاہ فام آبادی میں بے روزگاری کی شرح 15فی صد سے زیادہ ہے۔
آکیوپائی دی ڈریم کے تین فوری مطالبات ہیں۔یونیورسٹی میں تعلیم کے لئے فیڈرل حکومت کی گرانٹ میں اضافہ ، گھروں کی قرقی کا خاتمہ اور یہ کہ وال سٹریٹ کے بینک روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے ایک سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں۔
60 کی دہائی میں بنجمن کیوس شہری حقوق کی تحریک کے راہنما مارٹن لوتھر کنگ کے ساتھ کام کرتے رہے اور پھر 90 کی دہائی میں وہ واشنگٹن ڈی سی میں ملین مین مارچ میں پیش پیش تھے۔
آکیو پائی دی ڈریم نے اپنا پہلا مظاہرہ 16 جنوری کو مارٹن لوتھر کنگ ڈے پر ملک کے فیڈرل ریزرو بینک کی شاخوں کے سامنے کرے گا۔پادری جیمز ہیرسن برائنٹ اس تحریک کے ترجمان ہیں۔ ان کا کہناہے کہ جب تک ہم پورا معاشی نظام منجمد نہیں کر دیتے یہاں ہر30 دن بعد کچھ نہ کچھ ہوتا رہے گا۔انہیں احساس ہونا چاہیے کہ ہم اس معاملے میں سنجیدہ ہیں۔
قبضہ کرو تحریک کا مختلف شہروں میں مثبت رد عمل رہا ہے مگر مظاہرین عام طور پر دوسرے گروپس کے ساتھ باضابطہ روابط سے کتراتے رہے ہیں۔
آکیو پائی دی ڈریم کے رکن کہتے ہیں کہ یہ تو ابھی صرف آغاز ہے۔ وہ موسم بہار میں مزید گروپس کو ساتھ ملا کر قبضہ کرو تحریک کو بڑے پیمانے پر چلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔