'رقص کے لیے عمر کی کوئی حد نہیں'

ریٹائرمنٹ کے بعد اس بزرگ جوڑے نے رقص کے ذریعے اپنی آمدنی بڑھانے کا سوچا۔ ان کا رقص اس قدر مشہور ہوا کہ اب تک وہ کئی انعامات جیت چکے ہیں۔

کچینہ کا کہنا ہے کہ انہیں ڈانس کا بہت شوق ہے اور اس سے بہت راحت محسوس کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد اُن کی والدہ اُنہیں ماسکو کے ایک تھیٹر میں لے گئی۔ جہاں اُن میں ڈانس کا شوق پیدا ہوا۔

کچینہ کہتی ہیں کہ اُن کے والد فوج میں تھے اور ایک شہر سے دُوسرے شہر اُن کا تبادلہ ہوتا رہتا تھا۔ لیکن ان حالات میں بھی وہ رقص کی تربیت حاصل کرتی رہیں۔
 

کچینہ کے بقول 20 سال پہلے جب اپنے شوہر کے ساتھ ڈانس فلور پر رقص کرنا شروع کیا تو احساس ہوا کہ ابھی بھی بہت کچھ سیکھنا باقی ہے۔ لہذٰا میں نے کیتایوف سے بھی بہت کچھ سیکھا ہے۔

دُونوں میاں، بیوی خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں۔ اس عمر میں بھی کچینہ رقص کے ساتھ، ساتھ اُمور خانہ داری بھی نبھاتی ہیں۔
 

کچینہ کا کہنا ہے کہ پہلی پرفارمنس کے لیے انہوں نے اپنا لباس خود ہی تیار کیا تھا جب کہ بعد میں انہون نے حاضرین سے عطیہ لے کرکچھ ملبوسات خریدے تھے۔  
 

دونوں میاں بیوی ماسکو کے ایک پرانے فلیٹ میں رہتے ہیں۔ کیتایوف کا کہنا ہے کہ ڈانس سے ہونے والی ان کی بیشتر کمائی ڈانس کے لیے استعمال ہونے والے ملبوسات کی خریداری پر خرچ ہو جاتی ہے۔

دونوں میاں بیوی ڈانس کرتے وقت چمک دار ملبوسات استعمال کرتے ہیں۔ وہ 40 سے زائد دُھنوں پر رقص کر سکتے ہیں۔

اچھی صحت اور تازہ دم رہنے کے لیے کچینہ ہر روز ورزش کرتی ہیں تاکہ جسم میں لچک برقرار رہے اور بڑھتی عمر کا جسمانی صحت پر کم سے کم اثر پڑے۔