بھارت میں ایک سرکاری کمپنی کے ملازم کو دفتر میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی تصویر لگانے پر معطل کردیا گیا ہے۔
معطل ہونے والے افسر روندرا پراکاش گوتم بجلی کی ترسیل کار کمپنی دکشی نانچل ودیت وتران نگام لمیٹڈ (ڈی وی وی این ایل) میں بطور سب ڈویژنل افسر کام کرتے ہیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ افسر کو بدھ کو اس وقت معطل کیا گیا جب انہوں نے ریاست اترپردیش میں واقع اپنے دفتر میں موجود اسامہ بن لادن کی تصویر رکھی تھی اور انہیں 'دنیا کا بہترین جونیئر انجینئر' قرار دیا تھا۔
حکام کے مطابق راوندرا کے پاس اسامہ بن لادن کی تصویر تھی جس پر نیچے لکھا تھا کہ ''محترم اسامہ بن لادن، دنیا کے بہترین جونیئر انجینئر۔''
رپورٹ کے مطابق حکام نے اس تصویر اور پیغام کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد کارروائی کی اور متعلقہ افسر کی معطلی کا حکم دیا۔ بعد ازاں اسامہ بن لادن کی تصویر کو بھی ہٹا دیا گیا۔
مزید پڑھیے اسامہ بن لادن کے ڈی کلاسیفائی ہونے والے کاغذات کیا کہانی سناتے ہیں؟فرخ آباد کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سنجے کمار سنگھ کا کہنا ہے کہ کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر نے راوندرا کی معطلی کا حکم واقعے کی انکوائری کے بعد دیا۔
البتہ معطل ہونے والے افسر نے اپنے دفاع میں کہا کہ دنیا میں کسی بھی شخص کی کوئی بھی پسندیدہ شخصیت ہوسکتی ہے۔ اسامہ بن لادن دنیا کے بہترین جونیئر انجینئر تھے۔ ان کی تصویر تو ہٹا دی گئی لیکن ان کے پاس اس کی کئی کاپیاں موجود ہیں۔
خیال رہے کہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن 2011 میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ایک امریکی فوجی آپریشن کے دوران مارے گئے تھے۔ ان کی تنظیم 'القاعدہ' ایک عالمی دہشت گرد تنظیم ہے جس کا قیام 1980 کی دہائی میں ہونے والی جنگ سے ہوا اور اس پر امریکہ میں 11 ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں سمیت دنیا کے مختلف خطوں میں کارروائیوں کا الزام ہے۔
اس تنظیم پر 1998 میں کینیا کے دارالحکومت نیروبی اور تنزانیہ کے شہر دارالاسلام میں امریکی سفارت خانوں کے باہر بم حملوں، اور سن 2000 میں یمن کے شہر عدن کی بندرگاہ پر امریکی بحریہ کے جہاز پر خود کش حملے کا بھی الزام ہے۔