افغانستان کے آزاد الیکشن کمیشن کے مطابق ملک میں کل رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد ایک کروڑ 20 لاکھ ہے جن میں سے 70 لاکھ سے زائد نے دوسرے مرحلے میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
واشنگٹن —
افغانستان میں صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے پولنگ کا عمل ختم ہوگیا ہے جس کے بعدووٹوں کی گنتی جاری ہے۔
افغانستان کے آزاد الیکشن کمیشن کے سربراہ احمد یوسف نورستانی کے مطابق افغانستان میں کل رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد ایک کروڑ 20 لاکھ ہے جن میں سے 70 لاکھ سے زائد نے دوسرے مرحلے میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
خیال رہے کہ انتخاب کے پہلے مرحلے میں بھی ووٹنگ کا تناسب لگ بھگ اتنا ہی رہا تھا۔ نورستانی کے بقول ووٹروں کے بڑی تعدادمیں پولنگ مراکز کا رخ کرنے کے باعث لگ بھگ 333 پولنگ اسٹیشنوں پر بیلٹ پیپر وقت سے پہلے ہی ختم ہوگئے جنہیں بعد میں مزید بیلٹ پیپر فراہم کیے گئے۔
پانچ اپریل کو ہونے والے افغان صدارتی انتخابات میں شریک آٹھ امیدواروں میں سے کوئی بھی کامیابی کے لیے درکار 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کرسکا تھا جس کی وجہ سے ہفتے کو انتخاب کا دوسرا مرحلہ منعقد ہوا۔
پہلے مرحلے میں 45 فیصد ووٹ حاصل کرنے والے سابق وزیرخارجہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اور 33 فیصد ووٹ پانے والے ماہرِ معاشیات اشرف غنی احمد زئی کے درمیان دوسرے مرحلے میں دوبدو مقابلہ ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے جب کہ حتمی سرکاری نتائج کا اعلان جولائی کے پہلے ہفتے میں متوقع ہے۔
طالبان کی طرف سے انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کی دھمکیوں کے بعد پولنگ کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے ملک بھر میں لگ بھگ ساڑھے تین لاکھ سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئےتھے۔
افغان وزیرِ داخلہ محمد عمر داؤد زئی نے خبر دارکیا تھا کہ انتخابی عمل کے دوران شدت پسندوں کے حملوں کا بہت زیادہ خطرہ ہے جس کے مقابلے کے لیے سکیورٹی ادارےپوری طرح سے تیار ہیں۔
افغان وزارتِ داخلہ کے مطابق پولنگ کے روز دارالحکومت کابل سمیت افغانستان کے مختلف علاقوں میں شدت پسندوں کی جانب سے سیکڑوں راکٹ اور بم حملے کیے گئے جن میں کم از کم 20 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق پولنگ کے روز شدت پسندوں کے حملوں میں 15 فوجی اور 11 پولیس اہلکار بھی مارے گئے ہیں۔
تاہم ان حملوں کے باوجود لاکھوں افغان رائے دہندگان نے ملک بھر میںقائم کیے جانے والے چھ ہزار 365 پولنگ مراکز میں اپنے ووٹ کا حق استعمال کیا۔
ووٹنگ کا عمل اپنے طے شدہ وقت پر شام چار بجے ختم ہوا جس کے فوراً ہی بعد ووٹوں کی گنتی شروع ہوگئی ہے۔
افغانستان کے آزاد الیکشن کمیشن کے سربراہ احمد یوسف نورستانی کے مطابق افغانستان میں کل رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد ایک کروڑ 20 لاکھ ہے جن میں سے 70 لاکھ سے زائد نے دوسرے مرحلے میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
خیال رہے کہ انتخاب کے پہلے مرحلے میں بھی ووٹنگ کا تناسب لگ بھگ اتنا ہی رہا تھا۔ نورستانی کے بقول ووٹروں کے بڑی تعدادمیں پولنگ مراکز کا رخ کرنے کے باعث لگ بھگ 333 پولنگ اسٹیشنوں پر بیلٹ پیپر وقت سے پہلے ہی ختم ہوگئے جنہیں بعد میں مزید بیلٹ پیپر فراہم کیے گئے۔
پانچ اپریل کو ہونے والے افغان صدارتی انتخابات میں شریک آٹھ امیدواروں میں سے کوئی بھی کامیابی کے لیے درکار 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کرسکا تھا جس کی وجہ سے ہفتے کو انتخاب کا دوسرا مرحلہ منعقد ہوا۔
پہلے مرحلے میں 45 فیصد ووٹ حاصل کرنے والے سابق وزیرخارجہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اور 33 فیصد ووٹ پانے والے ماہرِ معاشیات اشرف غنی احمد زئی کے درمیان دوسرے مرحلے میں دوبدو مقابلہ ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے جب کہ حتمی سرکاری نتائج کا اعلان جولائی کے پہلے ہفتے میں متوقع ہے۔
طالبان کی طرف سے انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کی دھمکیوں کے بعد پولنگ کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے ملک بھر میں لگ بھگ ساڑھے تین لاکھ سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئےتھے۔
افغان وزیرِ داخلہ محمد عمر داؤد زئی نے خبر دارکیا تھا کہ انتخابی عمل کے دوران شدت پسندوں کے حملوں کا بہت زیادہ خطرہ ہے جس کے مقابلے کے لیے سکیورٹی ادارےپوری طرح سے تیار ہیں۔
افغان وزارتِ داخلہ کے مطابق پولنگ کے روز دارالحکومت کابل سمیت افغانستان کے مختلف علاقوں میں شدت پسندوں کی جانب سے سیکڑوں راکٹ اور بم حملے کیے گئے جن میں کم از کم 20 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق پولنگ کے روز شدت پسندوں کے حملوں میں 15 فوجی اور 11 پولیس اہلکار بھی مارے گئے ہیں۔
تاہم ان حملوں کے باوجود لاکھوں افغان رائے دہندگان نے ملک بھر میںقائم کیے جانے والے چھ ہزار 365 پولنگ مراکز میں اپنے ووٹ کا حق استعمال کیا۔
ووٹنگ کا عمل اپنے طے شدہ وقت پر شام چار بجے ختم ہوا جس کے فوراً ہی بعد ووٹوں کی گنتی شروع ہوگئی ہے۔