سعودی عرب نے حماس اور اسرائیل کے درمیان شروع ہونے والی لڑائی پر اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی) کا بدھ کو ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔
نشریاتی ادارے 'عرب نیوز' کے مطابق سعودی عرب جو کہ تنظیم کے رواں سیشن اور ایگزیکٹو کمیٹی کا چیئرمین ہے، نے غزہ اور اس کے اطراف میں بڑھتی فوجی کارروائیوں اور خطے میں بڑھتے سیکیورٹی خدشات پر تبادلۂ خیال کے لیے ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل پر رواں ماہ سات اکتوبر کو حماس کے غیر متوقع اور اچانک زمینی، فضائی اور بحری راستے سے ایک ساتھ کیے گئے حملے اور اس کے بعد راکٹ حملوں میں 1300 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس حملے میں حماس نے 130 سے زائد اسرائیلیوں کویرغمال بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔ یہ یرغمالی اب بھی حماس اور غزہ کی دیگر عسکری تنظیموں کی قید میں ہیں۔
حماس کی کارروائی کے بعد اسرائیل نے غزہ پر بمباری شروع کی تھی جب کہ اس نے اس ساحلی پٹی کی ناکہ بندی بھی کی ہوئی ہے۔ اسرائیلی حملوں میں اب تک غزہ میں 2300 سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
اسرائیل نے حماس کو ختم کرنے کے لیے کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ غزہ پٹی پر مسلسل گولہ باری کی جا رہی ہے اور متوقع زمینی کارروائی سے قبل لاکھوں فوجیوں کو غزہ کی سرحد پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
دوسری طرف پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کا اتوار کا کہنا تھا کہ وہ غزہ میں بڑھتی کشیدگی پر بات چیت کے لیے او آئی سی کے اگلے ہفتے ہونے والے ہنگامی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف جارحیت میں اضافہ کر دیا ہے۔