عالمی منڈی میں تیل کی پیداوار میں کمی کے باعث خام تیل کی قیمت 71 ڈالر سے بڑھ گئی ہے اور توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں اس میں مزید اضافہ ہو گا۔
تیل کی قیمت گزشتہ سال نومبر کے بعد سے اونچی ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمت میں حالیہ اضافہ ایران اور وینزویلا پر امریکہ کی طرف سے عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیاں ہیں۔
اس کے علاوہ لیبیا میں بھی تیل کی پیداوار میں کمی دیکھی گئی ہے۔ لیبیا اس وقت 11 لاکھ بیرل تیل پیدا کر رہا ہے جو دنیا بھر میں تیل کی کل پیداوار کا تقریباً ایک فیصد ہے۔ اگر لیبیا اپنی پیداوار مزید کم کرتا ہے تو تیل کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
روس نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ جون سے تیل کی پیداوار میں اضافہ کرے گا جس سے تیل کی قیمتیں قدرے مستحکم ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔
روس تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک کا رکن ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اوپیک کی طرف سے تیل کی پیداوار میں کمی کی موجودہ سطح جون میں ختم ہو جائے گی جس کے بعد روس اپنے تیل کی پیداوار میں اضافہ کر دے گا تاکہ پیداوار اور مانگ کے درمیان توازن پیدا کیا جا سکے۔
روس کے توانائی کے وزیر الیکزینڈر نوویک نے آج منگل کے روز کہا کہ اوپیک کو جون کے بعد تیل کی پیداوار میں مزید کمی کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ تیل کی رسد اور مانگ میں فرق کی صورت حال اس سال کی دوسری ششماہی میں بہتر ہو جائے گی۔
اس وقت تیل کی مانگ کے مقابلے میں اس کی پیداوار خاصی کم ہے جس سے اس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سال کی دوسرے ششماہی میں عالمی سطح پر معاشی سرگرمیوں میں کمی کا خدشہ ہے جس کے نتیجے میں تیل کی طلب کم ہو سکتی ہے۔