تیل رِسنے کی تحقیقات: اوباما نے دوطرفہ کمیشن تشکیل دے دیا

صدر اوباما

امریکی صدر براک اوباما نے ایک دو جماعتی کمیشن قائم کیا ہے جو خلج ِمیکسیکو میں تیل رِسنے کی تحقیقات کرکے آئندہ کے لیے اپنی سفارشات پیش کرے گا۔

ہفتے کے روز صدر اوباما نے اپنے ہفتہ وار خطاب میں توانائی کمپنیوں ، اور اُن کو ضابطہٴ کار میں لانے والی حکومتی کمپنیوں کے درمیان بند تعلقات پر تنقید کی، اور کہا کہ ضابطہ کاروں کو مستقبل میں تیل رِسنے کے اِس طرح کے واقع کو روکنے کے لیے مزید کچھ کرنا چاہیئے۔

دریں اثنا، توانائی کے میدان میں کام کرنے والے ادارے، بی پی کمپنی خلیج میکسیکو میں تیل کے بہاؤ کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کمپنی نے پیش گوئی کی ہے کہ اُس کے انجنیئر اگلے ہفتے تک یا پھر اگر دیر ہوئی تو اگست تک تیل کے بہاؤ کو بند کردیں گے۔

بی پی کے چیف آپریٹنگ افسر نے کہا ہے کہ کمپنی کی کوشش ہوگی کہ پانی کے اندر تیل کے کنویں میں بھاری مٹی ڈال کر اگلے ہفتے کے آغاز تک سیل کردیا جائے گا۔

لیکن، ڈگ سَٹلز نے جمعے کے روز سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ اگر یہ طریقہ ناکام رہتا ہے تو پھر جب تک اگست کے آغاز میں تیل کا امدادی کنواں کام شروع نہیں کر دیتا، تیل رِسنا بند نہیں ہوگا۔

روزانہ ہزاروں بیرل تیل کے تیزی سے بہا ؤ کو روکنے کی ابتدائی کوششوں میں ناکامی کے بعد، بی پی کو 16مئی سے تیل رِسنے کے کام میں کمی لانے میں پہلی بار کامیابی ہوئی۔ اُس وقت سےکمپنی ایک ٹیوب کے ذریعے تیل کی کچھ مقدار ایک کشتی تک پہنچانے میں کامیاب ہوئی۔

ماہرین اِس بات پر متفق نہیں ہیں کہ 20اپریل کو ڈرلنگ رِگ کے پھٹنے سے اب تک کتنا تیل بہہ چکا ہے۔ بی پی اور حکومتی عہدے دار وں کے اندازوں کے مطابق رِسنے والے کنویں میں سے روزانہ 5000بیرل کے حساب سے تیل بہہ رہا ہے، جب کہ آزاد ماہرین بتاتے ہیں کہ یہ مقدار دس گنا سے بھی زائد ہے۔

ری پبلیکن پارٹی کے ہفتہ وار خطاب میں لوزیانا کے سینیٹر ڈیوڈ وِٹر نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی فوج کی مدد سےریاست کے ساحل کے ساتھ بچاؤ کے جزیرے کھڑے کیے جائیں۔

امریکہ کے جنوبی ساحل ِ سمندر کو رِستے ہوئے تیل سے محفوظ رکھنے کے لیے متعدد امریکی ادارے کام کررہے ہیں۔