لندن اولمپکس کی میراتھن ریس میں امریکہ کی نمائندگی تین اتھلیٹ کررہے ہیں جن میں سے دو افریقی نژاد امریکی ہیں۔ اری ٹیریا میں پیدا ہونے والے میب کفلز نگی کو توقع ہے وہ میراتھن مقابلوں میں میڈل جیتنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
کفلزنگی جب اپنے خاندان کے ساتھ ترک وطن کرکے امریکہ آئے تو ان کی عمر 12 سال تھی۔ وہ ایک عرصے سے اتھلیٹکس میں حصہ لے رہے ہیں اور کئی نمایاں کامیا بیاں اپنے نام کرچکے ہیں۔ انہوں نے 2004ء کے ایتھنز اولمپکس میراتھن میں چاندی کا تمغہ جیتا تھا اور پھر 2009ء میں نیویارک سٹی میراتھن ٹائیل حاصل کیا۔ اس سال جنوری میں یوایس اولمپک میراتھن ٹرائلز میں پہلی پوزیشن حاصل کرکے انہوں نے لندن مقابلوں میں اپنی شرکت کو یقینی بنا لیا۔ ان کا کہناہے کہ وہ ایک اور اولمپک میڈل جیتنا چاہتے ہیں۔
لندن کے پوڈیم پر کھڑے ہونے کا اپنا چانس بڑھانے کے لیے وہ تین سال پہلے اپنے خاندان کے ساتھ ماموتھ لیکس کیلی فورنیا منتقل ہوگئے تھے جہاں انہوں نے مشرقی پہاڑی سلسلے میں اونچائی پر دوڑنے کی مشقیں کیں۔
کفلزنگی کا کہناہے کہ اونچائی پر رہتے اور تربیت حاصل کرتے ہوئے میں ہمیشہ یہ کہتاتھا کہ یہ جگہ لمبی دوڑ کی خواہش رکھنے والوں کی جنت ہے۔ ہم اس وقت نو ہزار فٹ کی بلندی پر ہیں اور یہاں خوبصورت درخت اور پہاڑ یاں ہیں اور آکسیجن کم ہے۔ اور پھر اس کے بعد جب آپ نیچے سطح سمندر کی بلندی پر جاتے ہیں تو وہاں آپ کو زیادہ آکسیجن ملتی ہے اور آپ اپنے معیار کو پرکھ سکتے ہیں۔
37 سالہ اتھلیٹ لندن میں نوجوان اتھلیٹس کے مقابلے اپنی فٹنس اور قوت کو جانچیں گے۔ مگر اولمپک میراتھن میں کامیابی کی ایسی کئی مثالیں موجود ہیں۔ پرتگال کے کارلوس لوپس کی 1984ء میں اتنی ہی عمر تھی جب انہوں نے لاس اینجلس میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔ اور اسی طرح رومانیہ کی کانسٹن ٹینا نے 2008ء میں جب بیجنگ اولمپکس گیمز میں خواتین کی میراتھن جیتی توان کی عمر 38 سال تھی۔ کفلزنگی ان دنوں لندن اولمپکس کی تیاری کے لیے ہر ہفتے لگ بھگ 209 کلومیٹر دوڑ رہے ہیں، لیکن ان کا کہناہے کہ یہ ان کی تربیت کا صرف ایک حصہ ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ریس کےاس حصے کاتعلق صرف بھاگنے سے ہے اس کی مزید جزیات میں دیگر وزشیں وغیرہ شامل ہیں۔ اور اس کے علاوہ آپ کو ہفتے کے ساتوں دن، چوبیس گھنٹے اپنا خیال رکھنا پڑتا ہے ، کیونکہ آرام، خوراک اور دوسری سب چیزوں کا بھی اس سے تعلق ہے۔ یہ صرف ریس ہی نہیں ہے جسے لوگ دیکھتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ ہم دو گھنٹے اور نومنٹ میں 26 اعشاریہ دو میل کی ریس کو آسان یا تیز بنانے کی کوشش کرتے ہیں ، لیکن اس میراتھن کے لیے ہمیں پورا سال بہت محنت کرنا پڑتی ہے۔آپ پھر یہ امیدرکھ سکتے ہیں کہ اس روز کچھ بہتر کردکھائیں گے۔
کفلزنگی کو توقع ہے کہ وہ لندن میں 12 اگست کو یہ میراتھن جیت لیں گے اور ایک بار پھر انہیں اولمپک پوڈیم پر کھڑے ہونے کا موقع مل جائے گا۔