کیمرے کی آنکھ ایک لمحے کے ہزارویں حصے کے لیے کھلی، روشنی ایک لمحے کو چمکی اور پھر ایک تاریخ اس میں قید ہو گئی۔ دنیا کے سب سے بڑے ملک کے ایک طاقتور سابق صدر کی تصویر ملزموں کی تصویروں میں شامل ہو گئی۔ پل بھر میں تمام طاقت، تمام مراعات معدوم ہو گئیں اور امریکہ کے سابق صدر کا مگ شاٹ لے لیا گیا۔
امریکی ریاست جارجیا کے شہراٹلانٹا کی ایک جیل میں امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یہ تصویر۔۔۔یہ مگ شاٹ۔۔۔اس فریم میں شامل ہوگیا جہاں منشیات کے سمگلروں اور نشے میں گاڑی چلانے والوں کی تصویریں بھی موجود ہیں۔
ان کی یہ تصویر ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو گئی اور اب تاریخ کی کتابوں میں ابھرتی رہے گی۔۔۔۔امریکہ کے سابق صدر جو تاریخ میں پہلی مرتبہ گرفتار ہوئے۔
تصویر میں ڈونلڈ ٹرمپ سفید قمیض، سرخ ٹائی اور نیلے رنگ کے سوٹ میں ملبوس، کندھے ایستادہ، سر تھوڑا کیمرے کی جانب جھکا ہوا۔۔۔نہایت برہم انداز میں کیمرے کو دیکھ رہے ہیں۔ اور بعد میں ڈیجیٹل طریقے سے ان کے دائیں کندھے سے اوپر شیرف کا لوگو بھی تصویر میں شامل کر دیا گیا۔
یہ حقیقت ہے کہ مگ شاٹ کبھی بھی خوشگوار انداز لیے ہوئے نہیں ہوتا۔ آپ جانیے ملزم کے طور پر جیل جانے پر کون ہوگا جو پریشان نہ ہو اور نہ چاہے کہ یہ لمحہ اس کی زندگی میں آیا ہی نہ ہوتا۔
ان کے ساتھ 18 دیگر لوگوں نے بھی خود کو جیل کے حوالے کیا لیکن ان میں سے بعض مسکرا بھی رہے تھے۔ مگر ٹرمپ بالکل نہیں مسکرائے بلکہ ان کا انداز اتنا تند تھا گویا کیمرے میں وہ کسی دشمن کو دیکھ رہے ہوں۔
بعد میں ٹرمپ نے امریکی چینل فاکس نیوزڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے کہا،" یہ کوئی اچھا احساس نہیں تھا۔۔خاص طورپر جب آپ نے کچھ بھی غلط نہ کیا ہو۔"
اس مرتبہ فرق کیا ہے؟
یوں تو ڈونلڈ ٹرمپ کا قانونی الزامات کا سامنا کرنا، ججوں کے سامنے پیش ہونا امریکیوں کے لیے کوئی چونکا دینے والا منظر نہیں رہا کیونکہ وہ درجنوں الزامات کا سامنا کر رہے ہیں لیکن اس مرتبہ بات کچھ مختلف تھی۔
SEE ALSO: جارجیا: صدارتی انتخاب کے نتائج الٹانے کی سازش کا مقدمہ، دو لاکھ ڈالر میں ٹرمپ کی ضمانت
اب سے پہلے ٹرمپ کورٹ رومز میں پیش ہوتے رہے۔ ان پر چار مقدمے فوجداری الزامات کے تحت قائم کیے گئے ہیں جن میں سے ایک 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج الٹانے کی کوشش کا مقدمہ بھی ہے جس کے تحت ٹرمپ نے جارجیا کی جیل کے سامنے سرینڈر کیا۔ اور یوں عام ملزموں کی طرح انہیں گرفتار بھی کیا گیا اور ان کی تصویر لی گئی۔
اس انداز میں لی گئی تصویر ہی مگ شاٹ کہلاتی ہے۔ یوں ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ میں وہ پہلے سابق صدر بن گئے جن کو گرفتار کیا گیا اور ان کا مگ شاٹ لیا گیا اور انہیں قیدی کی حیثیت سے P01135809 کا نمبر دیا گیا۔
اس سے قطع نظر کہ ٹرمپ دیگر امریکیوں کی طرح جرم ثابت ہونے سے پہلے بے گناہ ہیں، یہ مگ شاٹ جس چیز کو ظاہر کرتا ہے وہ جذباتی اور معاشرتی طور پر کسی دھچکے سے کم نہیں۔
مگ شاٹ فوجداری نظام کی انمٹ نمائندگی ہے ۔۔۔آزادی ختم ہونے کی علامت اور یہ کسی بھی شخص کی زندگی کے اس ہولناک دن کی یادگار بن جاتا ہے جو وہ کبھی نہیں چاہتا کہ تاریخ کی کتابوں میں محفوظ ہو جائے۔
امریکی نائب صدر والٹر مونڈیل کی تقریروں کے مصنف اور ہالی ووڈ کے سکرپٹ رائٹر کاپلان کہتے ہیں، "فردِ جرم ایسا لفظ ہے جس سے خون نہیں ٹپکتا۔۔۔ اور الفاظ دھیمے ہوتے ہیں۔۔۔لیکن مگ شاٹ کی ایک تعریف ہے اور یہ فریم ہوجاتا ہے جیسے کوئی ہرن گاڑی کی ہیڈ لائٹس کے سامنے آجائے۔"
ٹرمپ نے مگ شاٹ کو کیسے لیا؟
اگرچہ ٹرمپ کے جیل جانے اور وہاں ان کا مگ شاٹ لیے جانے کا بہت چرچا ہے۔ امریکی میڈیا اس پر مختلف تجزیے پیش کر رہا ہے تاہم خود ٹرمپ نے اسے اپنے راستے کی دیوار نہیں بننے دیا۔
ان کی انتخابی مہم کی جانب سے فنڈ ریزنگ کی اپیل کے ساتھ ای میل کی سبجیکٹ لائن میں لکھا گیا: “BREAKING NEWS: THE MUGSHOT IS HERE,”بریکنگ نیوز۔۔مگ شاٹ آگیا۔ یہ تشہیر ہے ایک ٹی شرٹ کی جو ٹرمپ کے حامیوں کو دستیاب ہو گی اور ساتھ ہی یہ تحریر بھی: "مگ شاٹ ہمیشہ کے لیے تاریخ کا حصہ بن جائے گا، امریکہ میں جبر کی مخالفت کی علامت کے طورپر۔"
( اس خبر میں مواد اے پی سے لیا گیا)