بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں سیلاب سے لگ بھگ 10 لاکھ افراد متاثر جب کہ 85 ہزار سے زائد بے گھر ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق سیلاب کے نتیجے میں ریاست کے 18 اضلاع کے 1841 دیہات کو نقصان پہنچا ہے جہاں کہ 85 ہزار سے زائد رہائشیوں نے حکومت کی جانب سے قائم کردہ امدادی کیمپوں میں پناہ لی ہے۔
طوفانی بارشوں کےنتیجے میں دریائے برہم پترا اور اس سے نکلنے والی نہروں میں طغیانی کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے ہزاروں گھروں کے علاوہ سڑکوں، پلوں اور بجلی کے ترسیل کے نظام کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔
حکام کے مطابق اب بھی ہزاروں افراد سیلابی پانی میں گھرے متاثرہ دیہات میں پھنسے ہوئے ہیں جنہیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
خبر رساں اداروں کے مطابق کئی متاثرہ افراد نے حکومت کی جانب سے مدد نہ ملنے کی شکایت کی ہے۔
سیلاب سے متاثرہ بعض اضلاع میں امدادی کارروائیوں کے لیے بھارتی حکومت نے 'بارڈر سکیورٹی فورس' کے نیم فوجی دستے بھی طلب کرلیے ہیں۔
دریں اثنا مون سون کی شدید بارشوں کے نتیجے میں بھارت کے جنوبی شہر حیدرآباد کے بعض علاقوں میں بھی سیلابی صورتِ حال پیدا ہوگئی ہے اور کئی سڑکیں اور گلیاں زیرِ آب آگئی ہیں۔
بھارت کے لیے مون سون کی بارشیں خاصی اہمیت کی حامل ہیں کیوں کہ اس کی نصف سے زائد قابلِ کاشت اراضی بارش کےپانی سے سیراب ہوتی ہے۔
لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مون سون بارشوں کےمعمول پر بھی فرق پڑا ہے جس سے بھارت کی دیہی آبادی کو بالخصوص خشک سالی یا سیلاب جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی اکثریت کاشت کاری سے وابستہ ہے۔