کرہ ارض پر حیاتیاتی تنوع کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ہر روز پھیلتی ہوئی انسانی سرگرمیوں کے باعث دس لاکھ حیاتیاتی اقسام کے ہمیشہ کے لیے مٹ جانے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق انسانوں نے فطرت کے توازن کے خلاف گویا ایک جنگ جاری کر رکھی ہے جس کی وجہ سے آب و ہوا میں بگاڑ کا سلسلہ جاری ہے اور ماحولیاتی آلودگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ہر سال ایک کروڑ ہیکٹر پر محیط جنگلات ختم ہو رہے ہیں، سمندر مچھلیوں کے بہت بڑے پیمانے پر شکار سے خالی ہو رہے ہیں جب کہ پلاسٹک کے سمندر میں جانے سے پانیوں میں تیزابیت بڑھ رہی ہے جس سے آبی حیات کو خطرات لاحق ہیں۔
حیاتیاتی تنوع کے عالمی دن کے موقع پر ایک پیغام میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ "اگر ہم فطرت سے لڑائی جاری رکھیں گے تو اس میں شکست ہم سب کی ہو گی۔"
SEE ALSO: موسمیاتی تبدیلی، پاکستان میں گرمی میں اضافے اور پانی کی کمی کا خطرہانہوں نے کہا کہ ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ دنیا میں ماحولیاتی نظام تباہ ہو رہے ہیں، صحراؤں میں اضافہ ہو رہا ہے اور آبی اراضی سکڑتی چلی جا رہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق فطرت زمیں پر ایک قابل عمل اور پائیدار طرزِ حیات کی ضمانت دیتی ہے لیکن حیاتیاتی تنوع میں تشویش ناک حد تک کمی واقع ہو رہی ہے اور یہ دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ کرونا کی عالمی وبا نے فطرت اور انسانوں کے مابین رشتے کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے کیوں کہ انسان نے زمین کا غلط استعمال اور جنگلی حیات کے قدرتی مسکن میں مداخلت کی جس کے نتیجے میں کرونا اور ایبولا جیسے متعددی امراض سامنے آئے۔
اُنہوں نے کہا کہ متعددی امراض میں سے زیادہ تر جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوئے۔ لہٰذا کرونا وبا نے ہمیں یہ موقع دیا ہے کہ ہم ماحولیاتی توازن قائم رکھیں۔