بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں 'اوپن ایئر کلاسز'

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے مختلف علاقوں میں 'اوپن ایئر کلاسز' جاری ہیں جہاں بچے مشکل حالات میں اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

کشمیر کے علاقے دودھ پاتری میں بچے پہاڑ کی چوٹی پر 'اوپن ایئر کلاس' میں جاتے ہیں۔

بعض اساتذہ بچوں کو ہینڈ سینیٹائزر بھی دیتے ہیں اور کرونا سے بچاؤ کے لیے سماجی فاصلے کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔

'اوپن ایئر کلاسز' میں اسکول کی طرح کا ماحول بنایا جاتا ہے۔ بچوں کو تفریح اور کھیل کود کا وقت بھی فراہم کیا جاتا ہے اور لنچ کے لیے وقفہ بھی دیا جاتا ہے۔

کشمیر کا ایک ننھا طالب علم شاید مستقبل کی سوچوں میں کھویا ہوا ہے۔

ایک استاد اپنی طالبہ کو سبق پڑھا رہے ہیں۔

کھلے آسمان تلے قائم اس عارضی اسکول میں ہر جماعت کے بچوں کی الگ الگ کلاس لی جاتی ہے۔

طلبہ سماجی فاصلے قائم رکھتے ہوئے دائرے کی شکل میں بیٹھ کر کلاس لے رہے ہیں۔

'اوپن ایئر' اسکولوں تک پہنچنے کے لیے بھی بچوں کو کافی مشکلات اٹھانا پڑتی ہیں۔

کشمیر کے طلبہ دشوار گزار پہاڑی رستوں سے ہوتے ہوئے اپنے اسکول جاتے ہیں۔

ایک 'اوپن ایئر' اسکول، کلاسز میں وقفے کے دوران بچوں کے لیے کھیل کا میدان بن گیا ہے۔

'اوپن ایئر' اسکول میں پڑھنے آنے والے بچے لنچ ٹائم میں کھانا کھا رہے ہیں۔

ایک بچہ اپنے عارضی اسکول کی طرف رواں دواں ہے۔

دشوار گزار اور پہاڑی رستوں کی وجہ سے طلبہ کو 'اوپن ایئر' اسکولوں تک جانے کے لیے خاصی مشقت اٹھانا پڑتی ہے۔

دو بچے اسکول جانے کے لیے اونچائی پر چڑھ رہے ہیں کیوں کہ ان کا عارضی اسکول پہاڑی کی چوٹی پر قائم ہے۔

ایک خاتون اپنے بچے کو اسکول چھوڑنے جا رہی ہیں۔

لنچ ٹائم کے دوران بچے کھانا کھاتے ہوئے۔

پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں راستے کافی دشوار گزار ہیں۔