آپریشن سے پیدا ہونے والے بچے جوان ہونے پر موٹاپے کا شکار: تحقیق

جائزے کا نتیجہ سی سیکشن سے پیدائش اور ایک بالغ انسان کے باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کے درمیان پائے جانے والے گہرے تعلق کی نشاندہی کرتا ہے۔
ایک بین الاقوامی تحقیقی مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ آپریشن یا سی سیکشن سے پیدا ہونے والے بچوں میں وزنی ہونے اور بعد کی زندگی میں فربہ ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

علاوہ ازیں گزشتہ تحقیقی مطالعات میں سی سیکشن ولادت کے اثرات کو دمہ اور ذیابیطس جیسے امراض کے ساتھ بھی منسلک کیا گیا تھا۔

امپیریل کالج لندن سے وابستہ محققین نے 15 مطالعات پرمبنی ایک تفصیلی تجزیے میں بتایا ہے کہ نارمل ڈلیوری سے پیدا ہونے والے بچوں کے مقابلے میں سی سیکشن سے پیدا ہونے والے بچوں میں وزنی ہونے کےامکانات 26 فیصد زیادہ ہوتےہیں۔

'پلوز ون ' سائنسی جریدے کی جائزہ رپورٹ میں دنیا کے دس ملکوں سے تعلق رکھنے والے 38,000نوزائیدہ بچوں کے اعداد و شمار کا استعمال کیا گیا ہےجنھیں بالغ عمر تک زیرمشاہدہ رکھا گیا تھا۔

اس جائزے کے نتیجے میں بتایا گیا ہے کہ سی سیکشن سے پیدا ہونے والے بالغان کاباڈی ماس انڈیکس (معیاری وزن ناپنے کا چارٹ) نارمل ڈلیوری سے پیدا ہونے والے بالغان کی نسبت کم وبیش نصف یونٹ زیادہ تھا۔

تحقیق کاروں نے کہا کہ جائزے کا نتیجہ سی سیکشن ولادت اور ایک بالغ انسان کے باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کے درمیان پائے جانے والے گہرے تعلق کی نشاندہی کرتا ہے۔

امپیریل کالج فیکلٹی آف میڈیسن سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر میتھیو ہائڈ نے کہا کہ سی سیکشن سے پیدا ہونے والے بچوں کے پیٹ میں پائے جانے والے صحت مند بیکٹریا کی قسمیں نارمل ڈلیوری سے پیدا ہونے والے بچوں کے پیٹ میں موجود صحت مند بیکٹریا کی اقسام سےبالکل مختلف ہوتی ہیں جس کا ان کی صحت پرگہرا اثرپڑتا ہے اوراس کے وسیع اثرات ہوسکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ نارمل ڈلیوری کے دوران بچے پرپڑنے والا دباؤ موروثی اکائیوں (ڈی این اے) یا کچھ مخصوص جینزکوسوئچڈ آن کرنے کا سبب بنتا ہےجن سے میٹا بولزم پرطویل مدتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

تاہم تحقیق کاروں نے کہا کہ وہ اس بات کا حتمی طور پر تعین نہیں کر سکے ہیں کہ سی سیکشن کی وجہ سے بچوں میں وزن کی زیادتی اور بالغ عمر میں موٹاپے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں یا پھر ممکن ہے کہ اس کی وجہ کئی دیگر عوامل ہوں جنھیں تجزیے کے اعداد و شمار میں درج نہیں کیا گیا تھا۔

امپریل ڈپارٹمنٹ آف میڈیسن سے وابستہ پروفیسر نینا مودی نے کہا کہ سی سیکشن بہت سی ماؤں اور ان کے بچوں کے لیے بہترین آپشن ہو سکتا ہے، بعض مواقع پر یہ زندگی بچانے کے لیے کیا جاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اکثر بچے کی پیدائش کے کیسز میں طبی پیچیدگی کے باعث آپریشن کیا جاتا ہے لیکن آپریشن کیسز کی شرح میں اضافے کی ایک اور بڑی وجہ ماؤں کا بچے کی پیدائش کی تکلیف کا خوف ہے جس سے بچنے کے لیے برطانیہ میں ہر 10 میں سے 6 مائیں سی سیکشن کروانا پسند کرتی ہیں جس کے لیے ماؤں کو سی سیکشن کے طویل مدتی اثرات سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔

ماہرین کے مطابق برطانیہ میں ہرتین یا چار میں سے ایک بچے کی پیدائش سی سیکشن کے ذریعے ہوتی ہے لیکن دنیا کے کئی ملکوں میں یہ شرح بہت زیادہ ہے مثلاً چین میں 60 فیصد بچوں کی پیدائش سی سیکشن سے ہوتی ہے اسی طرح برازیل میں تقریباً 50 فیصد بچوں کی پیدائش سی سیکشن کے ذریعے کی جاتی ہے۔