اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں رواں سال افیون کی پیداوار ایک نئی بلند ترین سطح کو چھوئے گی۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم "یو این او ڈی سی" کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں گزشتہ برس کی نسبت اس سال پوست کی کاشت 17 فیصد یعنی چھ ہزار چارسو ٹن زیادہ ہوئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں برس جنگ سے تباہ حال اس ملک میں پوست پہلے سے سات فیصد زیادہ رقبے پر کاشت کی گئی۔
مبصرین کہتے ہیں کہ افغانستان دنیا میں غیر قانونی افیون کی پیداوار میں 80 فیصد حصہ ڈالتا ہے اور اس کی غیر قانونی تجارت سے حاصل ہونے والا منافع طالبان عسکریت پسندوں کی مالی معاونت کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
امریکہ افغانستان میں منشیات کی تجارت کے انسداد کے لیے 2001ء سے اب تک تقریباً سات ارب 80 کروڑ ڈالرز خرچ کر چکا ہے۔
یو این او ڈی سی کے جان لوک لیماہیو کہتے ہیں کہ منشیات کی تجارت سے حاصل ہونے والی رقم افغانستان کی مجموعی مقامی پیداوار کو بیس فیصد ہے اور ان کے بقول اس صنعت سے بلواسطہ طور پر چار لاکھ دس ہزار افراد کا روزگار وابستہ ہے۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل کے مطابق کاشت کے موسم میں ایک کلو گرام خشک افیون کی قیمت 114 ڈالر ہے جو کہ گزشتہ برس کی نسبت بیس فیصد کم ہے۔
لیماہیو کہتے ہیں کہ ایسے میں جب غیر ملکی افواج کا اس ملک سے انخلا مکمل ہونے جا رہا ہے، پوست کی کاشت اور اس سے وابستہ صنعت میں اضافے کی توقع کی جارہی ہے۔
رواں سال کے اواخر میں تمام بین الاقوامی اتحادی افواج کی اپنے وطن واپسی کے بعد افغانستان میں صرف ساڑھے 12 ہزار غیر ملکی فوجی رہیں گے جن کا محور انسداد دہشت گردی میں معاونت اور افغان فوجیوں کی تربیت ہوگا۔