پاکستان نے آئندہ ماہ متحدہ عرب امارت میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم 'او آئی سی' کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں بھارت کو مدعو کرنے کے فیصلے پر تشویس کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے پر نظر ثانی کی درخواست کی ہے۔
متحدہ عرب امارات نے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کو یکم مارچ سے ابو ظہبی میں ہونے والے اسلامی تعاون تنطیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہوئی ہے، جہاں وہ تنطیم کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کریں گی۔
بھارت او آئی سی کا رکن نہیں ہے۔ لیکن، اسے پہلی بار بطور مبصر او آئی سی کے کسی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج ایک ایسے وقت اس کانفرنس میں شرکت کر رہی ہیں جب پلوامہ خود کش حملے کے ردِ عمل میں منگل کو بھارت کی طرف سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بعد اسلام آباد اور نئی دہلی کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے ہیں۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے منگل کو بھارت کی طرف سے پاکستان کی فضائی حدود کی مبینہ خلاف ورزی کے بعد اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انہوں نے بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج کو مدعو کرنے پر پاکستان کی تشویش سے متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ کو آگاہ کیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ اس معاملے پر پاکستان سے "بلا مشاورت ایک ایسے ملک (بھارت) کو دعوت دی گئی جو او آئی سی کا رکن نہیں ہے اور نا ہی مبصر ہے۔"
بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج کو ابو ظہبی میں آئندہ ماہ ہونے والے اسلامی تعاون تنطیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں بطور مہمان خصوصی مدعو کرنے کے معاملے پر پاکستان میں حزب مخالف نے حکومت سے اس اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پی ایم ایل این کے رکن اور سابق وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے اسلامی تعاون تنظیم کی طرف سے بھارت کی وزیر خارجہ کو مدعو کرنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "ہمیں او آئی سی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنا چاہیئے۔"
دوسری طرف بھارتی حلقوں میں او آئی سی کی اس دعوت کو ایک سفارتی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ نے اسے "بھارت میں بسنے والے ساڑھے 18 کروڑ مسلمانوں, بھارت کی مجموعی اخلاقیات میں ان کے کردار اور اسلامی دنیا میں بھارت کے کردار تسلیم کرنے کا فیصلہ" قرار دیتے ہوئے "خوش آمدید، کہا ہے۔"
وزارتِ خارجہ نے مزید کہا ہے کہ "ہم اس دعوت نامے کو متحدہ عرب امارات کے روشن خیال رہنماوں کی جانب سے ایک ایسی خواہش کے طور پر دیکھتے ہیں جو دونوں ملکوں کے اس تعلق کو تیزی سے بڑھتے باہمی تعلقات سے آگے لے جاتے ہوئے بین الاقوامی سطح کی شراکت داری کی طرف لے جانا چاہتا ہے۔
بھارت کو مبصر کے طور پر او آئی سی میں بلانے کا خیال بنگلہ دیش نے 2018 میں دیا تھا۔
اسلامی تعاون تنظیم مسلمان ملکوں پر مشتمل تنظیم ہے اور بھارت اگرچہ ایک مسلمان اکثریتی ملک نہیں۔ تاہم، لگ بھگ ساڑھے 18 کروڑ مسلمان بھارت میں بستے ہیں۔ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت کو او آئی سی کے اجلاس میں بطور مبصر شرکت کی دعوت دینے کا مقصد مسلمان ملکوں اور بھارت کے درمیان بہتر تعلقات استوار کرنا ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ پاک بھارت حالیہ کشیدگی کی وجہ سے او ائی سی کا بھارت کو مدعو کرنے کا فیصلہ متنازع ہو گیا ہے۔