پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقے اورکزئی ایجنسی میں سکیورٹی فورسز اور طالبا ن شدت پسندوں کے درمیان بدھ کے روز ہونے والی ایک تازہ جھڑپ میں کم از کم 40 عسکریت پسند اور دو فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق لڑائی کا آغاز ڈبوری نامی گاؤں میں اْس وقت ہوا جب قریبی جنگلات میں چھپے درجنوں شدت پسندوں نے سکیورٹی فورسز کی ایک چوکی پر بموں اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کر دیا۔
فوج نے ٹینکوں کی مدد سے بھرپور جوابی کاروائی کرتے ہوئے عسکریت پسندوں کا حملہ پسپا کر دیاہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اِس واقعے میں 20 سے زائد جنگجو زخمی بھی ہوئے ہیں البتہ اِس جھڑپ میں ہونے والے جانی نقصانات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے کیونکہ اورکزئی ایجنسی کے اکثر علاقوں تک صحافیوں یا امدادی کارکنوں کو رسائی حاصل نہیں ہے۔
اورکزئی پاکستان کے سات شمال مغربی قبائلی علاقاجات میں سے واحد علاقہ ہے جس کی سرحد افغانستان سے نہیں ملتی۔
پاکستانی افواج نے مارچ کے اواخر میں اورکزئی ایجنسی میں ایک نیا محاذ کھولا تھا جس کا ہدف وہ سینکڑوں جنگجو ہیں جنہوں نے دوسرے شورش زدہ علاقوں میں جاری کارروائیوں سے بھاگ کر یہاں پناہ لے رکھی ہے۔ فوج کے بقول اورکزئی میں اب تک 350 سے زائد شدت پسند مارے جا چکے ہیں۔