آسکر ایوارڈز کی تاریخ میں ہونے والے منفرد واقعے میں آسکر ایوارڈز کی اوریجنل سانگ کیٹیگری میں ’الون یٹ ناٹ الون‘ کو دیگر پانچ گانوں کے ساتھ نامزد کیا گیا تھا لیکن یہ نامزدگی واپس لے لی گئی۔
کراچی —
آسکر ایوارڈز پانا تو دنیا بھر کی فلم انڈسٹری سے جڑے لوگوں کی تمنا ہوتی ہی ہے لیکن اگر آسکرز میں نامزدگی مل جائے تو بھی اسے ایک بڑا اعزاز سمجھا جاتا ہے لیکن اگر یہ اعزاز مل کر چھن جائے تو پھر کیسا محسوس ہو؟
آسکر ایوارڈز کی تاریخ میں ہونے والے منفرد واقعے میں آسکر ایوارڈز کی اوریجنل سانگ کیٹیگری میں ’الون یٹ ناٹ الون‘ کو دیگر پانچ گانوں کے ساتھ نامزد کیا گیا تھا لیکن یہ نامزدگی واپس لے لی گئی۔
یہ نہایت حیرت انگیز بات ہے کیوں کہ عام طور پر نامزدگی دے کر واپس لینا آسکرز کی روایت نہیں لیکن جب تفصیلات سامنے آئیں تو اس کے قصور وار ٹھہرے اسی گانے کے کمپوزر بروس بروٹن، جو جوش و جذبات میں آ کر اپنی قابلیت کے بارے میں ووٹنگ کرنے والے ممبرز کو ای میل کر بیٹھے۔
پھر کیا تھا، آسکرز آرگنائزرز نے اس بات کا سخت نوٹس لیا اور نامزدگی واپس چھین لی کیونکہ ووٹنگ ممبرز کو خط لکھنا اکیڈمی آف موشن پکچرز آرٹس اینڈ سائنسز کے اصولوں کے منافی ہے۔
انٹرٹینمنٹ میگزین ’ورائٹی‘ سے بات چیت کرتے ہوئے بروس بروٹن کا کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے سے بہت دل برداشتہ ہیں۔ گانے کی پروموشن کے لئے و ہ کئی مہینوں سے محنت کر رہے تھے اور جب گانے کو توجہ ملنا شروع ہوئی تو نامزدگی چھن گئی۔
ای میل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ میں نے تو سیدھے سادھے طریقے سے اپنے گانے کے حق میں ایک مہم چلائی تھی اور بس۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 1760 کے امریکی حالات پربنی فلم ’الون یٹ ناٹ الون‘ کے اسی نام کے گانے کو اوریجنل سانگ کیٹیگری میں نامزدگی بھی اچانک ہی ملی تھی اور گانے کو آسکر جیتنے کے لئے ’ڈس پی کیبل می ٹو‘، ’فروزن‘ کے ’لیٹ اٹ گو‘، ہر کے گانے ’دی مون سانگ‘ اور ’راک آئیکونز یو 2‘ کے ’آرڈینری لو‘ اور ’لانگ واک ٹو فریڈم‘ کے گانے ’مینڈیلا‘ سے مقابلہ کرنا پڑتا۔
آسکر ایوارڈز کی تاریخ میں ہونے والے منفرد واقعے میں آسکر ایوارڈز کی اوریجنل سانگ کیٹیگری میں ’الون یٹ ناٹ الون‘ کو دیگر پانچ گانوں کے ساتھ نامزد کیا گیا تھا لیکن یہ نامزدگی واپس لے لی گئی۔
یہ نہایت حیرت انگیز بات ہے کیوں کہ عام طور پر نامزدگی دے کر واپس لینا آسکرز کی روایت نہیں لیکن جب تفصیلات سامنے آئیں تو اس کے قصور وار ٹھہرے اسی گانے کے کمپوزر بروس بروٹن، جو جوش و جذبات میں آ کر اپنی قابلیت کے بارے میں ووٹنگ کرنے والے ممبرز کو ای میل کر بیٹھے۔
پھر کیا تھا، آسکرز آرگنائزرز نے اس بات کا سخت نوٹس لیا اور نامزدگی واپس چھین لی کیونکہ ووٹنگ ممبرز کو خط لکھنا اکیڈمی آف موشن پکچرز آرٹس اینڈ سائنسز کے اصولوں کے منافی ہے۔
انٹرٹینمنٹ میگزین ’ورائٹی‘ سے بات چیت کرتے ہوئے بروس بروٹن کا کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے سے بہت دل برداشتہ ہیں۔ گانے کی پروموشن کے لئے و ہ کئی مہینوں سے محنت کر رہے تھے اور جب گانے کو توجہ ملنا شروع ہوئی تو نامزدگی چھن گئی۔
ای میل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ میں نے تو سیدھے سادھے طریقے سے اپنے گانے کے حق میں ایک مہم چلائی تھی اور بس۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 1760 کے امریکی حالات پربنی فلم ’الون یٹ ناٹ الون‘ کے اسی نام کے گانے کو اوریجنل سانگ کیٹیگری میں نامزدگی بھی اچانک ہی ملی تھی اور گانے کو آسکر جیتنے کے لئے ’ڈس پی کیبل می ٹو‘، ’فروزن‘ کے ’لیٹ اٹ گو‘، ہر کے گانے ’دی مون سانگ‘ اور ’راک آئیکونز یو 2‘ کے ’آرڈینری لو‘ اور ’لانگ واک ٹو فریڈم‘ کے گانے ’مینڈیلا‘ سے مقابلہ کرنا پڑتا۔