پاکستانی ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت کی طرف سے وزرائے خارجہ کی نیویارک میں ملاقات منسوخ ہونے پر بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے ملاقات منسوخی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ بھارت نے وزرائے خارجہ ملاقات منسوخ کر کے امن کا ایک اور موقع ضائع کردیا۔
اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان کو بھارت کی جانب سے وزرائے خارجہ ملاقات منسوخ کرنے پر مایوسی ہوئی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت نے دوطرفہ ملاقات کی تصدیق کر کے اعلان بھی کیا جب کہ ملاقات کی تصدیق کے 24 گھنٹوں میں منسوخی کا جواز ناقابل فہم ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بی ایس ایف کے اہل کار کی مبینہ ہلاکت ملاقات کی تصدیق کے بھارتی اعلان سے 2 روز قبل ہوئی۔ اس سلسلے میں پاکستان رينجرز نے اہل کار کی ہلاکت سے متعلق بی ایس ایف کو پاکستان کی لاتعلقی سے آگاہ کردیا تھا اور پاکستان رينجرز نے سپاہی کی لاش تلاش کرنے میں مدد بھی کی جب کہ بھارتی میڈیا نے بھی سپاہی کی ہلاکت سے متعلق پاکستان کی لاتعلقی کی رپورٹ شائع کی۔
ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام تمام حقائق سے آگاہ تھے۔ پاکستان کی وضاحت کے باوجود بھارت نے جھوٹا پراپیگنڈہ جاری رکھا تاہم پاکستان بھارتی الزامات ایک بار پھر مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔ پاکستان حقائق جاننے کے لیے مشترکہ تحقیقات کے لیے بھی تیار ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت الزامات سے کشمیریوں کے خلاف سنگین جرائم پر پردہ نہیں ڈال سکتا۔ بھارت نے جن ٹکٹوں کا ذکر کیا وہ 25 جولائی الیکشن سے قبل جاری ہوئیں۔ برہان وانی کی تصویر اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے جاری ڈاک ٹکٹیں 25 جولائی انتخابات سے پہلے چھپی تھیں۔ ڈاک ٹکٹوں میں بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دکھایا گیا۔ یہ ٹکٹیں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اجاگر کرتی ہیں اور دہشت گردی کا الزام لگا کر بھارت اپنے زیر انتظام کشمیر میں اپنے جرائم نہیں چھپا سکتا۔
ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف بھارتی وزارت خارجہ کا بیان افسوسناک ہے۔ بھارتی بیان مہذب روایات اور سفارتی آداب کے منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسائیوں کے ساتھ پُرامن بقائے باہمی کے اصولوں پر کاربند ہے۔ پاکستان مستقبل میں امن کے لیے کوشاں رہے گا۔ بھارت نے ملاقات منسوخ کر کے امن کا ایک اور موقع ضائع کردیا۔ پاکستان اس سے بڑھ کر بھارتی وزارت خارجہ کے بیان پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔
واضح رہے کہ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ بھارت نے نیویارک میں طے پاک بھارت وزرائے خارجہ ملاقات منسوخ کردی ہے۔ شاہ محمود قریشی اور سشما سوراج کی ملاقات 27 ستمبر کو نیویارک میں ہونی تھی تاہم اب بھارت کی جانب سے جنرل اسمبلی اجلاس کی سائیڈ لائنز پر پاکستانی وفد سے ملاقات سے انکار کردیا گیا ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس ملاقات کی منسوخی پر رد عمل میں کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے ایک بار پھر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا گیا۔ ملاقات سے معذرت پر حیران بھی ہوں اور تعجب بھی ہوا۔ بھارتی حکام کی جانب سے ذہنی ہم آہنگی دکھائی نہیں دے رہی۔ لگتا ہے بھارت میں آنے والے انتخابات کی تیاری ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کہا تھا کہ بھارت ایک قدم بڑھائے گا تو ہم دو قدم آگے بڑھیں گے لیکن بھارت اپنے پہلے قدم پر ہی ڈگمگا گیا ہے۔