طورخم: پاک افغان حکام کا اجلاس، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی بحالی پر بات چیت

فائل

پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم کی سرحدی گزرگاہ کے راستے دو طرفہ تجارت اور آمد و رفت کو سہل بنانے کے سلسلے میں بدھ کو دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کی فلیگ میٹنگ ہوئی۔ اجلاس میں پاکستان کے وفد کی قیادت کمانڈنٹ خیبر رائفلز کرنل بلال نے کی، جبکہ افغان وفد کی سربراہی کرنل تیمور شاہ نے کی۔

ذرائع کے مطابق، اجلاس میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی بحالی کے بارے میں بات چیت ہوئی۔ میٹنگ میں پاکستان سیکورٹی فورسز اور افغان سیکورٹی فورسز کے علاوہ پاک افغان وسطی ایشیا کے کنوینر شاہد شینواری نے بھی شرکت کی۔

اس موقعے پر دونوں ممالک کے ٹرانسپورٹرز، چیمبرز اور میڈیکل ٹیموں نے دونوں ممالک کے بہتر مفاد اور تجارت کی بحالی کیلئے تجاویز پیش کیں۔

فلیگ میٹنگ میں پاکستان میں پھنسے ہوئے افغان کارگو گاڑیوں کے معاملے پر مفصل تبادلہ خیال ہوا اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے تجاویز پیش کی گئیں۔

حکام کے مطابق، فلیگ میٹنگ افغان حکام کی خواہش پر منعقد کی گئی۔ اس سلسلے میں تجویز پیش کی گئی کہ کارگو گاڑیوں کے کنٹینرز کو زیرو پوائنٹ پر لوڈ ان لوڈ کرکے کارگو گاڑیوں کو پاکستانی ڈرائیور افغانستان میں منتقل کرکے افغان ڈرائیوروں کے حوالے کریں۔

ساتھ ہی یہ طے کیا گیا کہ کرونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر پاکستانی ڈرائیور کرونا سے بچائو کا لباس پہن کر گاڑیوں کو افغانستان منتقل کریں گے۔

دونوں جانب سے بات چیت کے بعد افغان کارگو گاڑیوں سے متعلق حتمی فیصلہ دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام پر چھوڑ دیا گیا۔

سیکڑوں افغان کارگو گاڑیاں لاک ڈاون کے باعث پاکستان میں پھنس گئی ہیں۔

بعدازاں، پاکستانی وزارت داخلہ کے ایک اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بیرونی ممالک سے ٹرانزٹ ٹریڈ کے سامان سے لدی افغانستان کی گاڑیاں دس اپریل سے ہفتے میں تین دن، یعنی سوموار، بدھ اور جمعے کو طورخم اور چمن کی گزرگاہوں کے ذریعے پاکستان میں داخل ہوں گی۔

پچھلے سال اگست میں وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ تجارت اور آمد و رفت کو بڑھانے کے لئے طورخم کی سرحدی گزرگاہ کو دن رات کھول دیا گیا تھا، لیکن اس کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت، آمد و رفت اور تعلقات میں کچھ زیادہ بہتری دکھائی نہیں دی۔