قندھار حکومت کے ترجمان کے مطابق جھڑپ کا آغاز اس وقت ہوا جب پاکستان کے سرحدی محافظوں نے افغانستان کی حدود کے اندر چوکی تعمیر کرنے کی مبینہ کوشش کی۔
واشنگٹن —
افغان حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ پاک – افغان سرحد پر تعینات محافظوں کے درمیان ہونے والی ایک مبینہ جھڑپ میں افغان پولیس کا ایک اہلکار ہلاک ہوگیا ہے۔
حکام کے مطابق سرحدی محافظوں کے درمیان جھڑپ پاکستان کی سرحد سے منسلک افغان صوبے قندھار کے ضلع معروف میں جمعرات کو علی الصباح ہوئی جو دو گھنٹے تک جاری رہی۔
قندھار حکومت کے ترجمان داوا خان میناپل نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ جھڑپ کا آغاز اس وقت ہوا جب پاکستان کے سرحدی محافظوں کی جانب سے افغانستان کی حدود کے اندر چوکی تعمیر کرنے کی مبینہ کوشش کو افغان اہلکاروں نے روکنا چاہا۔
امریکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق افغان سرحد سے منسلک پاکستانی ضلع قلعہ سیف اللہ کی انتظامیہ کے ایک عہدیدار آصف یوسف زئی نے بتایا ہے کہ فائرنگ کا آغاز افغانستان کی طرف سے ہوا تھا اور پاکستانی اہلکاروں نے صرف اپنے دفاع میں جوابی فائرنگ کی۔
آصف یوسف زئی کے مطابق پاکستانی اہلکار اپنی سرحدی حدود میں ایک چوکی تعمیر کر رہے تھے جس پر افغان سکیورٹی اہلکاروں نے اعتراض کیا تھا۔
ضلعی انتظامیہ کے اہلکار نے 'اے پی' کو بتایا کہ افغان اہلکاروں کا موقف تھا کہ پاکستان جس علاقے میں چوکی بنا رہا ہے وہ متنازع ہے۔
خیال رہے کہ کئی علاقوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد واضح طور پر تقسیم نہیں جس کی وجہ سے فریقین ماضی میں بھی ایک دوسرے پر سرحدی حدود کی خلاف ورزیوں کے الزماات عائد کرتے رہے ہیں۔
'اے پی' کے مطابق پاکستانی اہلکار نے بتایا کہ انہیں فائرنگ میں کسی شخص کے ہلاک یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔
لیکن قندھار پولیس کے ترجمان ضیا درانی نے دعویٰ کیا ہے کہ فائرنگ میں افغانستان کی سرحدی پولیس کا ایک اہلکار ہلاک ہوا ہے۔
ترجمان کے مطابق دو گھنٹے تک جاری رہنےو الے جھڑپ کے دوران دونوں جانب سے ہلکے ہتھیاروں سے فائرنگ کے علاوہ راکٹ بھی برسائے گئے۔
سرحدی تنازعات کے باعث پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کئی دہائیاں قدیم ہے جب کہ افغان حکومت پاکستان پر طالبان شدت پسندوں کی سرحد کے دونوں جانب آزادانہ نقل و حرکت نہ روکنے کے الزامات بھی عائد کرتی ہے۔
حکام کے مطابق سرحدی محافظوں کے درمیان جھڑپ پاکستان کی سرحد سے منسلک افغان صوبے قندھار کے ضلع معروف میں جمعرات کو علی الصباح ہوئی جو دو گھنٹے تک جاری رہی۔
قندھار حکومت کے ترجمان داوا خان میناپل نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ جھڑپ کا آغاز اس وقت ہوا جب پاکستان کے سرحدی محافظوں کی جانب سے افغانستان کی حدود کے اندر چوکی تعمیر کرنے کی مبینہ کوشش کو افغان اہلکاروں نے روکنا چاہا۔
امریکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق افغان سرحد سے منسلک پاکستانی ضلع قلعہ سیف اللہ کی انتظامیہ کے ایک عہدیدار آصف یوسف زئی نے بتایا ہے کہ فائرنگ کا آغاز افغانستان کی طرف سے ہوا تھا اور پاکستانی اہلکاروں نے صرف اپنے دفاع میں جوابی فائرنگ کی۔
آصف یوسف زئی کے مطابق پاکستانی اہلکار اپنی سرحدی حدود میں ایک چوکی تعمیر کر رہے تھے جس پر افغان سکیورٹی اہلکاروں نے اعتراض کیا تھا۔
ضلعی انتظامیہ کے اہلکار نے 'اے پی' کو بتایا کہ افغان اہلکاروں کا موقف تھا کہ پاکستان جس علاقے میں چوکی بنا رہا ہے وہ متنازع ہے۔
خیال رہے کہ کئی علاقوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد واضح طور پر تقسیم نہیں جس کی وجہ سے فریقین ماضی میں بھی ایک دوسرے پر سرحدی حدود کی خلاف ورزیوں کے الزماات عائد کرتے رہے ہیں۔
'اے پی' کے مطابق پاکستانی اہلکار نے بتایا کہ انہیں فائرنگ میں کسی شخص کے ہلاک یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔
لیکن قندھار پولیس کے ترجمان ضیا درانی نے دعویٰ کیا ہے کہ فائرنگ میں افغانستان کی سرحدی پولیس کا ایک اہلکار ہلاک ہوا ہے۔
ترجمان کے مطابق دو گھنٹے تک جاری رہنےو الے جھڑپ کے دوران دونوں جانب سے ہلکے ہتھیاروں سے فائرنگ کے علاوہ راکٹ بھی برسائے گئے۔
سرحدی تنازعات کے باعث پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کئی دہائیاں قدیم ہے جب کہ افغان حکومت پاکستان پر طالبان شدت پسندوں کی سرحد کے دونوں جانب آزادانہ نقل و حرکت نہ روکنے کے الزامات بھی عائد کرتی ہے۔