پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کی بندش کے سبب افغان طالب علموں کی درس و تدریس کا عمل بھی متاثر ہو رہا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی علاقے طورخم میں ایک نجی تعلیمی ادارے ’پاک افغان انٹرنیشنل‘ اسکول میں لگ بھگ 350 طالب علم زیر تعلیم ہیں۔
لیکن فروری کی وسط سے سرحد کی بندش کی وجہ سے افغان طالب علم اسکول سے غیر حاضر ہیں۔
پاک افغان انٹرنیشنل نامی نجی اسکول کے ایک استاد عبدالرزاق نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ نو افغان طالب علم ایسے ہیں جو دسویں جماعت میں زیر تعلیم ہیں اور بدھ سے شروع ہونے والے سالانہ امتحانات میں وہ شریک نہیں ہوں سکے ہیں۔
’’ماضی میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔۔۔ پانچ چھ ماہ پہلے جب سرحد بند ہوئی تھی تو اس وقت طالب علموں کو آنے جانے کی اجازت تھی۔۔۔ 16 (فروری سے) سرحد بند ہے لیکن ان طالب علموں کو 11 فروری ہی سے روک دیا گیا تھا۔‘‘
ملک میں رواں سال فروری کے وسط میں دہشت گرد حملوں میں 120 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے افغانستان سے ملحقہ اپنی سرحد ہر طرح کی آمد و رفت کے لیے بند کر دی تھی۔
رواں ماہ کی سات اور آٹھ تاریخ کو عارضی طور پر چمن اور طورخم کے مقام پر قائم سرحد راستے کھولے گئے تاکہ وہ افغان جو ویزا لے پر پاکستان آئے تھے، وہ واپس جا سکیں۔
سرحدی راستوں کی اس بندش سے دونوں جانب عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جب کہ اس صورت حال میں تجارت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے جس پر تاجر برادری بھی سراپا احتجاج ہے۔