پاکستان کے قانون سازوں نے افغانستان کی حکومت اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ خطے اور افغانستان میں امن کے لیے پاکستان نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔
اسلام آباد کے قریب سیاحتی مقام ’مری‘ میں پاکستان کی میزبانی میں منگل کو ہونےو الے ان مذاکرات پر پاکستانی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ ’’افغانستان میں امن قائم ہوتا ہے اور پاکستان میں موجود افغان (مہاجرین) اپنے ملک میں واپس چلے جاتے ہیں تو ایک بہت ہی مثبت اور اہم بات ہے۔ جس پر بحیثیت پاکستانی ہمیں اطمینان بھی ہے اور فخر بھی ہے۔‘‘
سینیٹر لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عبدالقیوم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ صدر اشرف غنی کی حکومت کے قیام کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہت اچھی شروعات ہوئیں۔
’’ہم وہی کردار ادا کر سکتے ہیں، جس کی افغانستان کی حکومت اور عوام ہمیں اجازت دیتے ہیں۔‘‘
پاکستانی قانون ساز مذاکرات کے اس دور کو افغانستان میں دیرپا امن کی جانب ایک اہم قدم قرار دے رہے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں طالبان کے نمائندوں اور افغان عہدیداروں کے درمیان رابطے ہوتے رہے ہیں لیکن منگل کو ہونے والے یہ پہلے باضابطہ مذاکرات تھے۔
خبر رساں ادارے ’روئٹیرز‘ کے مطابق افغانستان کی وزارت خارجہ نے مری میں ہونے والی بات چیت کو ’’امن کے حصول کی جانب پہلا قدم قرار دیا۔‘‘