تجارتی تعلقات کے فروغ کے لئے پاکستانی امریکنز سرگرم

  • ندیم یعقوب

تجارتی تعلقات کے فروغ کے لئے پاکستانی امریکنز سرگرم

کیپٹل ہل پر دی امریکن پاکستانی سی ای او فورم کے دوسرے سالانہ اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے اراکین کانگریس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ آبادی کے لئے امداد جاری رکھیں۔

مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے امریکی کانگرس کے اراکین کا کہنا ہے کہ امریکہ میں بسنے والے پاکستانی دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

کیپٹل ہل پر دی امریکن پاکستانی سی ای او فورم کے دوسرے سالانہ اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے اراکین کانگریس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ آبادی کے لئے امداد جاری رکھیں۔

دو سال قبل چند پاکستانی امریکنز نے یہ فورم تشکیل دیا جس کا مقصد امریکہ اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔امریکہ میں کامیاب کمپنیوں اور کاروباروں کے مالکان اور چیف ایگزیکٹوز نے فورم کے اجلاس میں شرکت کی۔ فورم کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پاکستانی نژاد امریکی کاروباری حضرات پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں تعمیراتی کاموں میں حصہ لینے اور امریکہ اور پاکستان کے درمیان تجارت کے فروغ کے لئے کر رہے ہیں۔

اس موقع پر امریکی کانگریس کے کئی اراکین نے بھی فورم کے شرکا سے خطاب کیا۔کانگرس مین ایڈم شیف نے اپنے خطاب میں کہا کہ تاریخی طور پر امریکہ کی طرف سے دی جانے والی زیادہ تر مالی امداد امریکی این جی اوز کے ذریعے تقسیم کی جا رہی ہے مگر ان کی خواہش ہے کہ اس میں تبدیلی آئے اور اب پاکستانی اور پاکستان کی غیر سرکاری تنظیمیں بھی اس عمل میں شریک ہوں ۔

ٹیکساس سے کانگریس کی خاتون رکن شیلا جیکسن لی نے اس موقع پر کہا کہ کیری لوگر بل کے تحت دی جانے والی امداد کا مقصد پاکستان میں انفراسٹرکچر کو بہتر کرنا تھا مگر اب سیلاب کی وجہ سے انفراسٹرکچر کو نئے سرے سے بنانے کی ضرورت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ سیلاب زدگان کے لئےپاکستان کو دی جانے امداد کے بارے میں پاکستانی کمیونٹی کے اندر پائے جانے والے تحفظات کے بارے میں بخوبی آگاہ ہیں۔انہہوں نے بتایا کہ وہ جلد ہی سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے پاکستان جارہی ہیں۔

کانگریس کےایک مسلمان رکن آندرے کارسن نے اپنے خطاب میں پاکستانی امریکنز پر زور دیا کہ وہ متحرک ہوں اورامریکی سیاست میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے سیلاب کے متاثرین کے لئے دی جانے والی امریکی امداد کا ذکر کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ پاکستان کو امداد دینے کا سلسلہ جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا پاکستانی امریکنز دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

کیلی فورنیا سے کانگریس کے رکن بریڈ شرمن نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان سیلاب اور دہشت گردی کی وجہ سے بری طرح متاثر ہے اس لئے اسے امریکی امداد اور حمایت کی بے حد ضرورت ہے اور اسی لئےوہ ان اقدامات کی کانگریس ٕ میں حمایت کرتے آئے ہیں جن کا مقصد وہاں معاشی اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے ۔

کانگر یس کی رکن جوڈی چو نے اپنے خطاب میں کہا کہ انہوں نے پاکستان سے امریکہ آنے والے مسافروں کی ایرپورٹس پر ان کی نسل اورقومیت کی وجہ سے تلاشی اوران کے ساتھ امریکی حکام کے برتاؤ کے مسئلے کو متعلقہ ادارے کے ساتھ اٹھایا ہے اور ٹرانسپورٹ کے امریکی ادارے ٹی ایس اے کو اس بارے میں جواب دہ بنانے کے لئے تجاویز پیش کی ہیں۔

فورم کے ایک عہدیدار قیصر مدد نے وائس آف امریکہ کو بتا یا کہ سی ای او فورم امریکہ اور پاکستان کے درمیان صرف بزنس ،تجارت اور اقتصادی تعلقات کی بہتری کے لئے کام کرے گا۔انہوں نے بتایا کہ پاکستانی کمیونٹی میں ایسی کوئی اور تنظیم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے کاروباری ادارے امریکہ سے تعمیراتی سامان پاکستان بھجوا سکتے ہیں اور تجارت کو فروغ دے کر پاکستان کی معیشت کو سہارا دے سکتے ہیں۔