یورپی ملکوں کے سفراء کو دیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو ڈرون حملوں سے پہنچنے والے منفی اثرات سے آگاہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اُن کی حکومت دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں اور اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کو ڈرون حملوں سے نقصان پہنچ رہا ہے۔
منگل کو اسلام آباد میں یورپی ملکوں کے سفراء کو دیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو ڈرون حملوں سے پہنچنے والے منفی اثرات سے آگاہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایسے طریقوں پر کام کرنا چاہے جو سود مند ہوں۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مشتبہ شدت پسندوں کے خلاف مبینہ امریکی ڈرون حملوں کے خلاف حکومت بار ہا کہہ چکی ہے کہ یہ ریاست کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ہیں۔
اس مخالفت میں اس وقت شدت دیکھنے میں آئی جب گزشتہ ماہ کے اوائل میں شمالی وزیرستان میں ہونے والے ایک ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ حکیم اللہ محسود ہلاک ہوا۔ پاکستانی حکومت اس حملے کو شدت پسندوں کے ساتھ مجوزہ مذاکرات پر حملہ قرار دے چکی ہے کیونکہ اس واقعے کے بعد مذاکرات پیش رفت سے پہلے ہی تعطل کا شکار ہو گئے تھے۔
منگل ہی کو پاکستان کی پارلیمان کے ایوان زیریں ’’قومی اسمبلی‘‘ میں بھی ڈرون حملوں کے خلاف ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی جس میں ان حملوں کی فوری بندش کا مطالبہ کیا گیا۔
قرارداد میں ان حملوں کو اقوام متحدہ کے منشور، بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کی صریحاً خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی گئی۔
مرکز میں حزب مخالف کی دوسری بڑی اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں برسر اقتدار جماعت پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے افغانستان میں اتحادی افواج کو سامان رسد کی فراہمی ڈرون حملوں کی بندش سے مشروط کرتے ہوئے خیبرپختونخواہ سے رسد کی ترسیل معطل کر رکھی ہے۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں متعین نیٹو ممالک کے مختلف سفیروں سے ملاقات میں ڈرون حملوں سے متعلق اپنی جماعت کا موقف پیش کیا تھا۔
امریکہ ڈرون حملوں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک موثر ہتھیار گردانتا ہےاور اس کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں القاعدہ سے منسلک اہم جنگجو کمانڈر مارے جاچکے ہیں۔
گزشتہ روز امریکہ کے وزیردفاع چک ہیگل نے اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی تھی اور اس میں بھی پاکستانی وزیراعظم نے ڈرون حملوں کی بابت پاکستان کی تشویش سے انھیں آگاہ کیا تھا۔
منگل کو اسلام آباد میں یورپی ملکوں کے سفراء کو دیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو ڈرون حملوں سے پہنچنے والے منفی اثرات سے آگاہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایسے طریقوں پر کام کرنا چاہے جو سود مند ہوں۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مشتبہ شدت پسندوں کے خلاف مبینہ امریکی ڈرون حملوں کے خلاف حکومت بار ہا کہہ چکی ہے کہ یہ ریاست کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ہیں۔
اس مخالفت میں اس وقت شدت دیکھنے میں آئی جب گزشتہ ماہ کے اوائل میں شمالی وزیرستان میں ہونے والے ایک ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ حکیم اللہ محسود ہلاک ہوا۔ پاکستانی حکومت اس حملے کو شدت پسندوں کے ساتھ مجوزہ مذاکرات پر حملہ قرار دے چکی ہے کیونکہ اس واقعے کے بعد مذاکرات پیش رفت سے پہلے ہی تعطل کا شکار ہو گئے تھے۔
منگل ہی کو پاکستان کی پارلیمان کے ایوان زیریں ’’قومی اسمبلی‘‘ میں بھی ڈرون حملوں کے خلاف ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی جس میں ان حملوں کی فوری بندش کا مطالبہ کیا گیا۔
قرارداد میں ان حملوں کو اقوام متحدہ کے منشور، بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کی صریحاً خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی گئی۔
مرکز میں حزب مخالف کی دوسری بڑی اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں برسر اقتدار جماعت پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے افغانستان میں اتحادی افواج کو سامان رسد کی فراہمی ڈرون حملوں کی بندش سے مشروط کرتے ہوئے خیبرپختونخواہ سے رسد کی ترسیل معطل کر رکھی ہے۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں متعین نیٹو ممالک کے مختلف سفیروں سے ملاقات میں ڈرون حملوں سے متعلق اپنی جماعت کا موقف پیش کیا تھا۔
امریکہ ڈرون حملوں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک موثر ہتھیار گردانتا ہےاور اس کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں القاعدہ سے منسلک اہم جنگجو کمانڈر مارے جاچکے ہیں۔
گزشتہ روز امریکہ کے وزیردفاع چک ہیگل نے اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی تھی اور اس میں بھی پاکستانی وزیراعظم نے ڈرون حملوں کی بابت پاکستان کی تشویش سے انھیں آگاہ کیا تھا۔