پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اُن کا ملک دہشت گردی کا بدترین شکار رہا ہے اور وہ پیرس میں ہونے والے حالیہ حملوں کے بعد فرانس کے لوگوں کے دکھ اور درر کو سمجھ سکتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ ضرورت کے اس وقت میں پاکستان فرانس کی حکومت کی ہر ممکن مدد کو تیار ہے۔
وزیراعظم نواز شریف منگل کو اسلام آباد میں فرانس کے سفارت خانے گئے جہاں اُنھوں نے پیرس میں دہشت گردوں کے حملوں میں ہلاکتوں پر ایک بار پھر تعزیت کا اظہار کیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں فرانس سے تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے تجربات کا تبادلہ فرانسیسی عہدیداروں سے کرے گا۔
بیان کے مطابق فرانسیسی سفیر مارٹین ڈورنس نے کہا کہ اس ضمن میں پاکستانی عوام اور حکومت کے عزم اور عوام کی برداشت سے بہت کچھ سیکھ جا سکتا ہے۔
پاکستان کی سیاسی قیادت پہلے بھی فرانس کے دارالحکومت پیرس میں دہشت گردوں کے منظم حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اس بارے میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروا چکی ہے۔
ادھر پاکستان کی تاریخ کے بدترین دہشت گرد حملے کا نشانہ بننے والے آرمی پبلک اسکول کے متاثرین کا کہنا ہے کہ پیرس میں ہونے والے حملوں سے ان کا دکھ تازہ ہوگیا ہے۔
اسکول حملے کے متاثرین میں شامل ایک شخص کا کہنا تھا کہ ’ٹی وی‘ پر یہ خبر دیکھ کر ان کے گھر میں سب لوگ غمزدہ ہو گئے اور ان کے بقول وہ پیرس کے لوگوں کا دکھ کسی دوسرے کی نسبت زیادہ بہتر طور پر محسوس کر سکتے ہیں۔
پیرس میں ہونے والے مہلک ترین حملوں میں لگ بھگ 130 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔
دریں اثناء اسلام آباد میں مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے پریس کلب کے باہر اکٹھے ہو کر پیرس میں ہلاک ہونے والوں سے یکجہتی کا اظہار کیا اور شمعیں جلائیں۔
اس موقع پر سموئیل یعقوب اور سہیل رومی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان حملوں کی پروز مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف ہیں۔
پاکستان میں علمائے دین کی طرف سے پیرس میں حملوں کی مذمت کی جا چکی ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی 50 سے زائد علمائے دین نے ایک فتویٰ جاری کیا تھا جس میں پیرس میں ہوئے حملوں کو حرام قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ شدت پسند گروہ ’داعش‘ کا فلسفہ گمراہ کن ہے۔