پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ان کے ملک کی خواہش ہے کہ تمام اُمور بالخصوص کشمیر میں لائن آف کنڑول پر فائرنگ کے واقعات کو مذاکرات سے حل کیا جائے۔
اسلام آباد —
کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد بندی لائن پر رواں ماہ کے اوائل میں پاکستان اور بھارتی فوج کی طرف سے فائر بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی اور فائرنگ کے ان واقعات میں دونوں ملکوں کے فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دوطرفہ تعلقات میں تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ان کے ملک کی خواہش ہے کہ تمام اُمور بالخصوص کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے واقعات کو مذاکرات سے حل کیا جائے۔
’’بلاشبہ بھارت کے کچھ تحفظات ہیں لیکن پاکستان کے بھی کچھ تحفظات ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ ان کے حل کا بہترین راستہ مذاکرات ہی ہیں۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ خاص طور پر لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کی خلاف ورزی سے متعلق معاملات کے حل کے لیے ایک طریقہ کار پہلے سے موجود ہے اور اس پر عمل درآمد کرتے ہوئے مسائل کا حل نکالنا چاہیئے۔
معظم احمد خان نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کی جانب سے بھارت کو تجارت کے لیے پسندیدہ ترین ملک یا ایم ایف این کا درجہ دینے کی جانب پیش رفت جاری ہے اور اس ضمن میں وفاقی کابینہ کی طرف سے کی گئی ہدایات کے مطابق کام کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ دو برسوں کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی، خاص طور پر دوطرفہ تجارت کے فروغ اور عوامی سطح پر رابطوں کو فروغ دینے کے لیے کئی سطحوں پر مذاکرات بھی ہوئے۔
لیکن رواں سال کے آغاز میں کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد بندی لائن پر دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے بعد صورتحال کچھ کشیدہ ہو گئی۔
دونوں ملک لائن آف کنٹرول پر پیش آنے والے واقعات کے بعد فوجی کمانڈروں اور سفارتی سطح پر ہونے والے رابطوں میں ایک دوسرے سے احتجاج کر چکے ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ان کے ملک کی خواہش ہے کہ تمام اُمور بالخصوص کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے واقعات کو مذاکرات سے حل کیا جائے۔
’’بلاشبہ بھارت کے کچھ تحفظات ہیں لیکن پاکستان کے بھی کچھ تحفظات ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ ان کے حل کا بہترین راستہ مذاکرات ہی ہیں۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ خاص طور پر لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کی خلاف ورزی سے متعلق معاملات کے حل کے لیے ایک طریقہ کار پہلے سے موجود ہے اور اس پر عمل درآمد کرتے ہوئے مسائل کا حل نکالنا چاہیئے۔
معظم احمد خان نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کی جانب سے بھارت کو تجارت کے لیے پسندیدہ ترین ملک یا ایم ایف این کا درجہ دینے کی جانب پیش رفت جاری ہے اور اس ضمن میں وفاقی کابینہ کی طرف سے کی گئی ہدایات کے مطابق کام کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ دو برسوں کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی، خاص طور پر دوطرفہ تجارت کے فروغ اور عوامی سطح پر رابطوں کو فروغ دینے کے لیے کئی سطحوں پر مذاکرات بھی ہوئے۔
لیکن رواں سال کے آغاز میں کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد بندی لائن پر دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے بعد صورتحال کچھ کشیدہ ہو گئی۔
دونوں ملک لائن آف کنٹرول پر پیش آنے والے واقعات کے بعد فوجی کمانڈروں اور سفارتی سطح پر ہونے والے رابطوں میں ایک دوسرے سے احتجاج کر چکے ہیں۔