پاکستانی فوج کے مطابق کشمیر میں ’لائن آف کنٹرول‘ اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فوجیوں کی فائرنگ سے چار شہری ہلاک ہو گئے۔
بھارت کی طرف سے بھی پاکستان پر فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا۔
پاکستان فوج کے ایک مختصر بیان کے مطابق ورکنگ باؤنڈری پر سیالکوٹ سیکٹر میں گولہ باری سے پانچ دیہاتی زخمی بھی ہوئے۔
Your browser doesn’t support HTML5
بیان کے مطابق سیالکوٹ میں ورکنگ باؤنڈری کے قریب ملانا اور صالح پوری نامی دیہاتوں میں غلام مصطفیٰ، راحت اور بوٹا نامی تین پاکستانی شہری ہلاک ہوئے۔
جب کہ ’لائن آف کنٹرول‘ پر راولاکوٹ کے قریب نیزا پیر سیکٹر میں پاکستانی حکام کے مطابق بھارتی فائرنگ سے زرینہ بی بی نامی خاتون ہلاک ہوئی۔
بھارت کا موقف
بھارت کا کہنا ہے کہ کشمیر میں ’لائن آف کنٹرول‘ پر جمعرات کی صبح پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے بھارتی کشمیر میں تین دیہاتی زخمی ہو گئے۔ بھارت کے مطابق بدھ کو بھی فائرنگ کے ایک ایسے واقعہ میں اُس کی جانب ایک خاتون ہلاک اور دو افراد زخمی ہو گئے۔
بھارت کی طرف سے پاکستان پر فائر بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے بھی احتجاج کیا گیا۔
بھارتی ہائی کمشنر کی پاکستانی وزارت خارجہ میں طلبی
اُدھر اسلام آباد میں تعینات بھارت کے ہائی کمشنر ٹی سی اے راگھوان کو وزارت خارجہ طلب کر کے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر اُن سے شدید احتجاج کیا گیا۔
بیان کے مطابق پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھمبر کے قریب بھارتی جاسوس طیارے ’ڈرون‘ کے پاکستانی حدود میں داخلے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ملکوں کے درمیان طے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
پاکستانی فوج کی طرف سے بھارت کا ’ڈرون‘ مار گرایا گیا تھا اور حکام کے مطابق یہ ’ڈرون‘ فوٹو گرافی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ بھارتی فوج کی طرف سے پاکستانی الزام کی تردید کی گئی۔
بیان کے مطابق پاکستان کے سیکرٹری خارجہ نے 11 جولائی 2015 کو کشمیر میں ’لائن آف کنٹرول‘ کے قریب بھارتی ہیلی کاپٹر کی ’جارحانہ‘ پرواز کے واقعہ پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
سیکرٹری خارجہ کی طرف سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ اور گولہ باری کے حالیہ واقعات میں پاکستانی شہریوں کی ہلاکت اور زخمی ہونے پر بھی احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئے بھارتی ہائی کمشنر کو پاکستان کی تشویش سے آگاہ کیا گیا۔
وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ کشمیر میں ’لائن آف کنٹرول‘ کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان ورکنگ باؤنڈری پر امن کی فضا قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ فائر بندی کے 2003ء کے معاہدے پر عمل درآمد کیا جائے۔
بیان کے مطابق بھارتی ہائی کمشنر نے یہ یقین دہانی کروائی کہ وہ یہ پیغام اپنے متعلقہ حکام تک پہنچا دیں گے۔
کشمیر کو تقسیم کرنے والی ’لائن آف کنٹرول‘ اور دونوں ملکوں کے درمیان ورکنگ باؤنڈری پر حالیہ کشیدگی میں اضافہ ایسے وقت ہوا جب گزشتہ ہفتے ہی پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے درمیان روس کے شہر ’اوفا‘ میں ہونے والی ملاقات میں سرحد پر کشیدگی کم کرنے سے متعلق اقدامات پر اتفاق کیا گیا تھا۔
وزیراعظم نواز شریف اور اُن کے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے درمیان ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ پاکستان رینجرز اور بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس کے ڈائریکٹر جنرل میں جلد ملاقات کا انتظام کیا جائے گا۔