پاکستان میں حکمران پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی پلوشہ بہرام کہتی ہیں کہ یہ اقدام دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد سازی بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
اسلام آباد —
پاکستان میں اراکین پارلیمان اور پاک بھارت تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کام کرنے والی غیر جانبدار تنظیموں نے دونوں ملکوں کے درمیان ویزوں میں نرمی کے معاہدے پر عمل درآمد کو خوش قرار دیا ہے۔
ویزوں میں نرمی کا معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان رواں سال ستمبر میں طے پایا تھا لیکن اس پر عمل درآمد کا باقاعدہ اعلان جمعہ کو پاکستانی وزیرداخلہ رحمٰن ملک کی ان کے بھارتی ہم منصب سوشیل کمار کی نئی دہلی میں ملاقات کے دوران کیا گیا۔
نئی ویزہ پالیسی کے تحت دونوں ملکوں کے 65 سال سے زائد عمر کے شہریوں، بارہ سال سے کم عمر بچوں اور ہمسایہ ملک میں شادی کرنے والے میاں یا بیوی کو دو سال کا ملٹی پل ویزہ جاری کیا جا سکے گا۔ جب کہ ایک سے دوسرے ملک سفر کرنے کے خواہشمند افراد کو تین کی بجائے پانچ شہروں کا ویزا دیا جائے گا۔
پاکستان اور بھارت کے اراکین پارلیمان کے مابین غیر رسمی مذاکرات کا اہتمام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ویزوں میں نرمی کے معاہدے پر عمل درآمد کے دوطرفہ تعلقات پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
’’دونوں ملکوں کے عوام کی زندگیوں میں سکون آئے گا اور ترقی ہو گی، یہ بنیادی ضرورت تھی، پہلا قدم تھا بہت اچھی بات ہے کہ اس پر عمل شروع ہو گیا ہے۔‘‘
پاکستان میں حکمران پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی پلوشہ بہرام کہتی ہیں کہ یہ اقدام دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد سازی بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
’’پاک بھارت تجارت کے فروغ کے لیے بھی یہ ایک اہم پیش رفت ہے اور میرے خیال میں دوطرفہ تعلقات میں یہ ایک تاریخی قدم ہے۔‘‘
پاکستان اور بھارت میں سول سوسائٹی کے نمائندے دوطرفہ تعلقات کے لیے سفری سہولتوں میں نرمی کا مطالبہ کرتے آئے ہیں اور ان کا کہنا ہے ایک دوسرے کا موقف سمجھنے کے لیے باہمی میل ملاپ میں یہ رابطے ایک پل کا کام کریں گے۔
دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان رواں سال روابط میں اضافہ ہوا ہے ستمبر میں بھارت کے اس وقت کے وزیرخارجہ ایس ایم کرشنا نے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔ جب کہ تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے پاک بھارت اعلیٰ عہدیداروں کے مذاکرات کے بھی کئی دور ہو چکے ہیں۔
ویزوں میں نرمی کا معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان رواں سال ستمبر میں طے پایا تھا لیکن اس پر عمل درآمد کا باقاعدہ اعلان جمعہ کو پاکستانی وزیرداخلہ رحمٰن ملک کی ان کے بھارتی ہم منصب سوشیل کمار کی نئی دہلی میں ملاقات کے دوران کیا گیا۔
نئی ویزہ پالیسی کے تحت دونوں ملکوں کے 65 سال سے زائد عمر کے شہریوں، بارہ سال سے کم عمر بچوں اور ہمسایہ ملک میں شادی کرنے والے میاں یا بیوی کو دو سال کا ملٹی پل ویزہ جاری کیا جا سکے گا۔ جب کہ ایک سے دوسرے ملک سفر کرنے کے خواہشمند افراد کو تین کی بجائے پانچ شہروں کا ویزا دیا جائے گا۔
پاکستان اور بھارت کے اراکین پارلیمان کے مابین غیر رسمی مذاکرات کا اہتمام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ویزوں میں نرمی کے معاہدے پر عمل درآمد کے دوطرفہ تعلقات پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
’’دونوں ملکوں کے عوام کی زندگیوں میں سکون آئے گا اور ترقی ہو گی، یہ بنیادی ضرورت تھی، پہلا قدم تھا بہت اچھی بات ہے کہ اس پر عمل شروع ہو گیا ہے۔‘‘
پاکستان میں حکمران پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی پلوشہ بہرام کہتی ہیں کہ یہ اقدام دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد سازی بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
’’پاک بھارت تجارت کے فروغ کے لیے بھی یہ ایک اہم پیش رفت ہے اور میرے خیال میں دوطرفہ تعلقات میں یہ ایک تاریخی قدم ہے۔‘‘
پاکستان اور بھارت میں سول سوسائٹی کے نمائندے دوطرفہ تعلقات کے لیے سفری سہولتوں میں نرمی کا مطالبہ کرتے آئے ہیں اور ان کا کہنا ہے ایک دوسرے کا موقف سمجھنے کے لیے باہمی میل ملاپ میں یہ رابطے ایک پل کا کام کریں گے۔
دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان رواں سال روابط میں اضافہ ہوا ہے ستمبر میں بھارت کے اس وقت کے وزیرخارجہ ایس ایم کرشنا نے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔ جب کہ تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے پاک بھارت اعلیٰ عہدیداروں کے مذاکرات کے بھی کئی دور ہو چکے ہیں۔