پاک امریکہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہوگا: اسحاق ڈار

اسحٰق ڈار کی قائم مقام معاون امریکی وزیر خارجہ ٹام شنون سے ملاقات

اُنھوں نے کہا ہے کہ امریکی حکام سے مذاکرات اور مک ماسٹر سے ملاقات میں ’’انھیں یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستان کسی بھی ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔ لیکن، دیگر ممالک کو بھی پاکستان میں دہشت گردوں کی مداخلت روکنا ہوگی‘‘

پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی سلامتی کے امریکی مشیر مک ماسٹر سے واشنگٹن میں ملاقات کے بعد میڈیا بریفنگ میں اس خیال کا اظہار کیا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہونے والا ہے اور نئی امریکی انتظامیہ نے ماضی کی طرح باہمی شراکت داری کے ساتھ کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ تاہم، یہ شراکت داری باہمی احترام اور برابری کی بنیاد پر ہوگی۔

اسحاق ڈار ان دنوں عالمی بنک اور آئی ایم ایف کے موسم بہار کے اجلاسوں میں شرکت کے لئے پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔

واشنگٹن میں گزشتہ پانچ روز کے دوران انھوں نے 40 کے قریب اجلاسوں میں شرکت کی اور عالمی بنک کے حکام کے علاوہ اعلیٰ امریکی حکام سے بھی ملاقاتیں کیں۔

پاکستانی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے وزیر اعظم نواز شریف کے خصوصی نمائندے کے طور پر امریکی حکام سے مذاکرات کئے اور مک ماسٹر سے ملاقات میں انھیں یقین دہانی کرائی کہ پاکستان کسی بھی ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔ لیکن، دیگر ممالک کو بھی پاکستان میں دہشت گردوں کی مداخلت روکنا ہوگی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ مک ماسٹر سے ملاقات میں شکیل آفریدی سمیت تمام معاملات پر کھل کر بات ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دور معاشی سفارتکاری کا ہے۔ لیکن، پاکستان قومی مفاد کے خلاف کوئی سودے بازی نہیں کرے گا۔ انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کسی ایک ملک پر انحصار کی پالیسی پر عمل نہیں کرتا اور یہ کہ چین کے علاوہ روس کے ساتھ بھی اس کے دوستانہ تعلقات ہیں۔ تاہم، امریکہ دیرینہ دوست ہے اس لئے مستقبل میں بھی ساتھ مل کر چلنا چاہتے ہیں۔

اسحاق ڈار نے پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار کو دنیا بھر کے لئے مثالی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 2030 تک پاکستان کا شمار دنیا کے 20 ترقی یافتہ ممالک میں ہوگا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ دنیا بھر کی بڑی تجارتی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاروں میں دلچسپی لے رہی ہیں۔ پاکستان میں لیبر چین اور انڈیا سے بھی سستی ہے، اور بقول ان کے، نئے انفرااسٹریکچر کی تعمیر کے بعد دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کی دلچسپی پاکستان میں بڑھ گئی ہے۔

اُنھوں نے ڈان لیک سے متعلق ایک سوال پر کہا کہ ڈان لیک کی تحقیقات کے لئے قائم کمیشن غیر جانبدار تھا اس کی رپورٹ وزیر اعظم کو موصول ہوچکی ہے، جس پر من و عن عمل کیا جائے گا۔

جنرل راحیل شریف کی مسلم اتحادی افواج کی سربراہی سے متعلق ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اس اتحاد کی سربراہی پاک فوج کے سربراہ کے حوالے کرنا چاہتا تھا۔ لیکن، یہ بات مناسب نہ ہوتی اس لئے جنرل راحیل کی رٹائرمنٹ کا انتظار کیا گیا۔ مسلم ممالک کی افواج کا یہ اتحاد دہشت گردی کے خاتمے کےلئے قائم ہوا ہے اور دہشت گردی سب کا مشترکہ مسئلہ ہے۔

پناما کیس کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی کی تشکیل کے حوالے سے ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ عدالت کے فیصلے پر تبصرے کی بجائے اس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔ غیر جانبدار جے آئی ٹی سات دن کے اندر قائم کردی جائے گی تاکہ غیر جانبدار رپورٹ سامنے آسکے۔

پاک امریکہ رہنماوں کے درمیان ان مذاکرات میں مرکزی نکتہ پاکستان کی معاشی امداد کی بحالی کی بجائے دہشت گردی اور جنوبی ایشیا میں امن تھا اس لئے توقع کی جا رہی ہے کہ مستبقل میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی نوعیت اب ماضی سے مختلف ہوگی۔