امریکہ نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس پر پیش رفت ہوئی تو ایران پر عائد پابندیوں کا معاملہ مزید بڑھ سکتا ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان میں قانون سازوں نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ ایران سے گیس درآمد کرنے کے منصوبے کے افتتاح کے بعد واشگنٹن اسلام آباد پر پابندیاں عائد نہیں کرے گا۔
وفاقی وزیر قانون فاروق نائیک نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’میں اُمید کرتا ہوں کہ امریکہ کوئی پابندیاں نہیں لگائے گا…. اُمید کرتا ہوں کہ امریکہ (پاکستان کی) اس جمہوری حکومت کے معاہدے کو اچھی نظر سے دیکھے گی۔‘‘
امریکہ کے تحفظات کے باوجود پاکستان اور ایران کے صدور نے پیر کو ساڑھے سات ارب ڈالر کے اس گیس پائپ لائن منصوبے کا افتتاح کیا تھا۔
جس پر امریکہ نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس منصوبے پر عملی پیش رفت ہوئی تو ایران پر عائد پابندیوں کا معاملہ مزید بڑھ سکتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’’ہم نے ان تحفظات سے پاکستان کو آگاہ کردیا ہے اور جیسا کہ بتایا جا چکا ہے کہ ہم پاکستان میں توانائی کے بحران کے حل میں قریبی تعاون اور اعانت فراہم کررہے ہیں۔‘‘
وکٹوریہ نولینڈ نے کہا کہ اس پائپ لائن کا ماضی میں 10، 15 بار اعلان ہو چکا ہے لہذا یہ دیکھنا ہے کہ دراصل ہوتا کیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’اگر یہ (پائپ لائن منصوبہ) درحقیقت آگے بڑھتا ہے، تو ایک ایسے وقت میں جب ہم پاکستان کو توانائی کی ضروریات پورا کرنے میں مدد کے لیے زیادہ قابل اعتماد طریقوں پر کام کر رہے ہیں، اسے غلط سمت لے جائے گا۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان میں توانائی کے ایسے منصوبوں پر کام کررہا ہے جس سے اسے 2013ء کے اواخر تک 900 میگاواٹ بجلی فراہم ہو سکے گی جو 20 لاکھ صارفین کی ضروریات کو پورا کرے گی۔
لیکن پاکستان کے وفاقی وزیراطلاعات قمر زمان کائرہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے اور ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے یہ منصوبہ انتہائی اہم ہے۔
’’توقع یہ ہے کہ اس سے پاکستان میں خوشحالی ہو گی، علاقائی تعاون آگے بڑھے گا۔ اس خطے میں ترقی ہو گی اور ترقی ہو گی تو امن ہو گا، امن ساری دنیا کی ضرورت ہے۔ ہم اپنے لیے بھی امن چاہتے ہیں دنیا کے لیے امن چاہتے ہیں، یہ کسی ملک کے خلاف نہیں ہے۔ ہم ساری دنیا کے ساتھ امریکہ، برطانیہ، یورپ کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے اہم کردار ادا کر رہے ہیں، کسی ملک کے خلاف نہیں ہیں اور یہ پاکستان کی ضروریات پورا کرنے کے لیے ایک منصوبہ ہے۔‘‘
پاکستان کا موقف ہے کہ اگرچہ امریکہ اس کا اہم اتحادی ہے لیکن توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے ایران سے گیس درآمد سمیت دیگر علاقائی ملکوں سے بھی توانائی حاصل کرنے کے منصوبے نا صرف ملکی ضروریات بلکہ اقتصادی ترقی اور امن کے لیے بھی ضروری ہیں۔
وفاقی وزیر قانون فاروق نائیک نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’میں اُمید کرتا ہوں کہ امریکہ کوئی پابندیاں نہیں لگائے گا…. اُمید کرتا ہوں کہ امریکہ (پاکستان کی) اس جمہوری حکومت کے معاہدے کو اچھی نظر سے دیکھے گی۔‘‘
امریکہ کے تحفظات کے باوجود پاکستان اور ایران کے صدور نے پیر کو ساڑھے سات ارب ڈالر کے اس گیس پائپ لائن منصوبے کا افتتاح کیا تھا۔
جس پر امریکہ نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس منصوبے پر عملی پیش رفت ہوئی تو ایران پر عائد پابندیوں کا معاملہ مزید بڑھ سکتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’’ہم نے ان تحفظات سے پاکستان کو آگاہ کردیا ہے اور جیسا کہ بتایا جا چکا ہے کہ ہم پاکستان میں توانائی کے بحران کے حل میں قریبی تعاون اور اعانت فراہم کررہے ہیں۔‘‘
وکٹوریہ نولینڈ نے کہا کہ اس پائپ لائن کا ماضی میں 10، 15 بار اعلان ہو چکا ہے لہذا یہ دیکھنا ہے کہ دراصل ہوتا کیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’اگر یہ (پائپ لائن منصوبہ) درحقیقت آگے بڑھتا ہے، تو ایک ایسے وقت میں جب ہم پاکستان کو توانائی کی ضروریات پورا کرنے میں مدد کے لیے زیادہ قابل اعتماد طریقوں پر کام کر رہے ہیں، اسے غلط سمت لے جائے گا۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان میں توانائی کے ایسے منصوبوں پر کام کررہا ہے جس سے اسے 2013ء کے اواخر تک 900 میگاواٹ بجلی فراہم ہو سکے گی جو 20 لاکھ صارفین کی ضروریات کو پورا کرے گی۔
لیکن پاکستان کے وفاقی وزیراطلاعات قمر زمان کائرہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے اور ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے یہ منصوبہ انتہائی اہم ہے۔
’’توقع یہ ہے کہ اس سے پاکستان میں خوشحالی ہو گی، علاقائی تعاون آگے بڑھے گا۔ اس خطے میں ترقی ہو گی اور ترقی ہو گی تو امن ہو گا، امن ساری دنیا کی ضرورت ہے۔ ہم اپنے لیے بھی امن چاہتے ہیں دنیا کے لیے امن چاہتے ہیں، یہ کسی ملک کے خلاف نہیں ہے۔ ہم ساری دنیا کے ساتھ امریکہ، برطانیہ، یورپ کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے اہم کردار ادا کر رہے ہیں، کسی ملک کے خلاف نہیں ہیں اور یہ پاکستان کی ضروریات پورا کرنے کے لیے ایک منصوبہ ہے۔‘‘
پاکستان کا موقف ہے کہ اگرچہ امریکہ اس کا اہم اتحادی ہے لیکن توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے ایران سے گیس درآمد سمیت دیگر علاقائی ملکوں سے بھی توانائی حاصل کرنے کے منصوبے نا صرف ملکی ضروریات بلکہ اقتصادی ترقی اور امن کے لیے بھی ضروری ہیں۔