پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی چھتیسویں برسی ہفتہ کو منائی جاری ہے لیکن اس بار روایت کے برعکس ان کی جماعت نے گڑھی خدابخش پر ایک بڑے جلسہ عام کا اہتمام نہیں کیا جب کہ اطلاعات کے مطابق ملک کے مختلف حصوں سے یہاں آنے والے کارکنوں کو بھی واپس جانے کی ہدایت کر دی گئی تھی۔
ذوالفقار بھٹو 1973ء سے 1977 تک ملک کے وزیراعظم رہے۔ پا نچ جولائی 1977ء کو اس وقت کی بری فوج کے سربراہ جنرل ضیاالحق نے ملک میں مارشل لاء نافذ کرتے ہوئے ذوالفقار علی بھٹو کو نظر بند کر دیا تھا۔
بعد ازاں ان پر نواب محمد احمد خان کے قتل کا مقدمہ چلایا گیا جس میں انھیں سزائے موت سنائی گئی۔
ذوالفقار علی بھٹو کو چار اپریل 1979ء کو پھانسی دے دی گئی تھی۔
ان کی برسی کے موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی تین اور چار اپریل کی درمیانی رات گڑھی خدا بخش میں ان کے مزار کے سامنے ایک بڑے جلسہ عام کا اہتمام کیا کرتی تھی جس میں ملک بھر سے اس جماعت کے کارکنوں کی بڑی تعداد کے علاوہ تمام مرکزی رہنما شریک ہوا کرتے تھے۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نوڈیرو میں ذوالقفار علی بھٹو کی برسی کی مناسبت سے ایک اجلاس منعقد کر رہی ہے جس میں جماعت کے سرکردہ رہنما اور کارکنان شرکت کر رہے ہیں۔
مرکزی تقریب نہ ہونے کے باوجود بھی پاکستان کی اس بڑی سیاسی جماعت سے وابستہ افراد کی ایک بڑی تعداد دن بھر بھٹو کے مزار پر حاضری کے لیے آتی رہی۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ان دنوں لندن میں ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ وہ اپنے نانا کی برسی کے سلسلے میں وہیں پر ایک تقریب میں شرکت کر رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم کے مقتول بیٹے شاہنواز بھٹو کی بیوہ غنویٰ بھٹو کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (شہید بھٹو) نے ہفتہ کو گڑھی خدابخش میں ایک جلسے کا اہتمام کیا تھا۔