فوجی عدالتوں میں سماعت کے لیے 12 مقدمات موصول ہو گئے: عاصم باجوہ

میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ (فائل فوٹو)

فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ہفتہ کو ایک بیان میں کہا کہ وزارت داخلہ میں چھان بین کے بعد یہ مقدمات فوج کو بھیجے گئے جس کے بعد قانونی عمل شروع ہو گیا ہے۔

پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ حال ہی قائم کی گئی فوجی عدالتوں میں 12 مقدمات سماعت کے لیے بھیجے گئے ہیں۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ "آئی ایس پی آر" کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ہفتہ کو ایک بیان میں کہا کہ صوبائی حکومتوں کی متعلقہ کمیٹیوں کی طرف سے یہ مقدمات وزارت داخلہ کو بجھوائے گئے تھے۔

اُنھوں نے کہا کہ وزارت داخلہ میں چھان بین کے بعد یہ مقدمات فوج کو بھیجے گئے جس کے بعد قانونی عمل شروع ہو گیا ہے۔

پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر 16 دسمبر 2014ء کو دہشت گردوں کے ایک مہلک حملے میں 134 بچوں سمیت 150 افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان کی حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف مقدمات چلانے کے لیے فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ کیا تھا۔

گزشتہ ماہ پارلیمان نے اکیسویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی تھی۔ اکیسویں آئینی ترمیم کے تحت ہی فوجی عدالتیں قائم کی گئی ہیں۔

وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتیں صرف دو سال کے لیے قائم کی گئی ہیں اور اُن میں صرف دہشت گردی میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات سماعت کے لیے بھیجے جائیں گے۔

حکومت کا موقف ہے کہ فوجی عدالتوں میں ملزمان کو قانون کے مطابق صفائی کا مکمل موقع دیا جائے گا۔

پاکستانی فوج کہہ چکی ہے کہ پہلے مرحلے میں ملک میں نو فوجی عدالتیں قائم کی گئی ہیں جن میں پنجاب اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں تین، تین سندھ میں دو جبکہ بلوچستان میں ایک فوجی عدالت قائم کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ اکیسویں آئینی ترمیم کے تحت ملک میں فوجی عدالتوں کا قیام آئین کے منافی ہے۔

عدالت عظمیٰ اس بارے میں ابتدائی سماعت کے بعد اٹارنی جنرل اور صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اُن سے جواب طلب کر چکی ہے۔ اس مقدمے کی آئندہ سماعت 12 فروری کو ہو گی۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بھی کہہ چکی ہے کہ وہ فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق قانون سازی کے خلاف عدالت عظمٰی سے رجوع کرے گی۔

وزیراعظم نواز شریف کہہ چکے ہیں پاکستان کو غیر معمولی حالات کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہے جب کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف بھی ایک بیان میں یہ کہہ چکے ہیں کہ ان خصوصی عدالتوں کا قیام فوج کی خواہش نہیں بلکہ یہ غیر معمولی حالات کا تقاضا ہے۔

پاکستان نے انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کے تحت عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر رکھی ہے اور وزیراعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق ملک بھر میں دسمبر کے بعد سے کی گئی کارروائیوں میں اب تک 10 ہزار سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔